جج ابوالحسنات کے کارنامے دیکھے ہیں جب تک یہ موجود ہے انصاف نہیں ہوسکتا، اسلام آباد ہائیکورٹ

30  اکتوبر‬‮  2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کے جسمانی ریمانڈ کے خلاف درخواست پر انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین سے وضاحت طلب کرلی، عدالت نے کہا کہ دنیا کی کسی عدالت میں اس طرح کی ناانصافی نہیں ہوئی جو اس جج نے کی.

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ارباب محمد طاہر نے پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کی جسمانی ریمانڈ کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔ اعظم سواتی کی جانب سے ایڈووکیٹ علی بخاری عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور بتایا کہ ہم نے بیان حلفی بھی دے دیا، اس عدالت کا گزشتہ حکم نامہ بھی پیپر بک میں لگا ہے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اے ٹی سی جج کے رویے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے استفسار کیا کہ ابوالحسنات کی عدالت میں کیا کیمرے لگے ہیں؟ ہمارے پاس پہلے بھی کیسز آئے ہیں جہاں یہ مس کنڈکٹ کر رہا ہے، آرڈر کر کے تاریخ دیتا ہے بعد میں ضمانت مسترد کر دیتا ہے، دو ججز نے ایم آئی ٹی کو لکھا کہ اس کو فوری واپس بھیجا جائے ہم نے پہلے بھی لکھا اور اس کو واپس بھیجا، اس آدمی کو یہاں رکھا ہوا ہے تاکہ ان کی سیاسی کارروائیاں کر سکے اسلام آباد میں انصاف نہیں ہوگا جب تک یہ آدمی یہاں ہے۔

عدالت نے علی بخاری ایڈوکیٹ کی جانب سے جمع کرائے گئے بیان حلفی پر اے ٹی سی جج کو کمنٹس جمع کرانے کی ہدایت کردی۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے مزید ریمارکس دیے کہ سائفر ٹرائل میں اس جج کے کارنامے دیکھے ہیں، دنیا کی کسی عدالت میں اس طرح کی ناانصافی نہیں ہوئی جو اس نے کی، وزارت قانون اس کو سپورٹ کررہی ہے اور کہہ رہی کہ یہی کام کرو اسی لیے تمہیں بٹھایا ہوا ہے۔

بعد ازاں عدالت نے سماعت کل تک ملتوی کردی۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved