گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے بشری بی بی، بانی چیئرمین کی بہنوں کی رہائی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضمانت منظوری اور رہائی سوالیہ نشان ہے۔
این ایف سی سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ رہائی کے بعد لوگ گھر جاتے ہیں بشری بی بی پشاور آ گئیں اور وہ سیاست کیلیے آئیں تھیں اس کا کوئی مقصد نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر سیاست کرنی ہے تو کھل کر کریں، پہلے بھی پنجاب میں فرا گوگی کے ذریعے تقریری تبادے سب کے سامنے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ اب پشاور میں تحریک انصاف نے جلسے کا اعلان کیا ہے، دیکھتا ہوں پنجاب سے کتنے لوگ آتے ہیں۔
گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم تو ہونی ہے، میڈیا پر خبریں آنی ہے، جسے ہم نے 26ویں ترمیم کی ہے ویسے ہی 27ویں ترمیم بھی پاس کرا لیں گے، اس کے بعد جب پارلیمنٹ کو ضروری پڑی تو 28ویں آئینی ترمیم بھی کر لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ این ایف سی کے معاملے پر تمام لوگوں اور پارٹیوں کو ایک جگہ جمع کرنا خوش آئند ہے، گورنر بنے کے بعد تمام سیاسی جماعتوں سے صوبے کے حقوق پر ایک پیج کر انے کی بات کی اور صوبے کا مقدمہ لڑا، صوبے کا کیس بنا کر پوزیراعظم سے ایک ساتھ اپنے کیس پر بات کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی ایم کے مسئلے پر تمام سیاسی پارٹیاں ایک ساتھ اکھٹے ہوئے کیا صوبے کیلئے نہیں ہو سکتا، جب ہم اپس میں لڑتے ہوتو وفاق خوش ہوتا ہے، صوبے میں سب سے بڑھا مسئلہ دہشت گردی ہے۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ سابق فاٹا کے عوام اب ہم سے پوچھ رہے ہیں کہ وفاق نے جو دس روپے ہمارے لیے بھیجے کیا ہم پر خرچ ہوئے، ان موجودہ قیادت پر عوام کی نظر ہے کہ یہ صوبے کو کسطرف لے کر جارہے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ صوبے میں قدرتی اور مذہبی سیاحت کے بہت سے مواقع ہے، صوبے کے 34 میں سے 26 جمعات کے وی سیز نہیں ہیں، عنقریب مزید پانچ سے چھ ماہ میں وی سیز بھی سبکدوش ہوجائیں گے، کوئی بتائے صوبائی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیاں کیوں فعل نہیں ہیں۔