بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے ریلوے اسٹیشن میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں خاتون سمیت 26 افراد جاں بحق اور 62 سے زائد زخمی ہوگئے۔
پولیس کے مطابق دھماکا جعفر ایکسپریس کے گزرنے کے وقت ریلوے اسٹیشن کے اندر پلیٹ فارم میں ہوا۔
دھماکے کے وقت مسافر ریلوے اسٹیشن میں جعفر ایکسپریس سے پشاور جانے کی تیاری میں مصروف تھے۔
ریلوے حکام نے کہا کہ ریلوے اسٹیشن پر ٹکٹ گھر کے قریب ہوا جبکہ ٹرین اب تک پلیٹ فارم پر نہیں لگی تھی۔
کمشنر کوئٹہ حمزہ شفقات نے ریلوے اسٹیشن پر دھماکے کے خودکش ہونے کی تصدیق کی اور آگاہ کیا کہ دھماکے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔
حمزہ شفقات نے بتایا کہ دھماکے میں 24 افراد جاں بحق ہوئے، دھماکے کے 17 زخمی سول ہسپتال کوئٹہ جبکہ 19 سی ایم ایچ میں زیر علاج ہیں۔
بعدازاں ترجمان صوبائی محکمہ صحت نے اپنے بیان میں کہا کہ دھماکے میں زخمی ہونے کے بعد سول ہسپتال میں زیر علاج مزید دو زخمی دم تو ڑ گئے جس کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد 26 ہو گئی ہے۔
ترجمان محکمہ صحت ڈاکٹر وسیم بیگ نے بتایا کہ ریلوے اسٹیشن دھماکے میں 62 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
قبل ازیں ایس ایس پی آپریشنز محمد بلوچ نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا تھا کہ بظاہر لگ رہا ہے دھماکا خودکش تھا، دھماکے کے وقت پلیٹ فارم پر 100 سے زائد افراد موجود تھے۔
پولیس کے مطابق واقعے کی اطلاع ملتے ہی قانون نافذ کرنے والے اداروں اور ریسکیو کی ٹیمیں جائے وقوع کی جانب روانہ ہوئیں۔ دھماکا ریلوے اسٹیشن کے پلیٹ فارم پر ہوا، جس میں 25 افراد جاں بحق اور 50سے زیادہ زخمی ہوئے۔
دھماکا جعفر ایکسپریس کی روانگی کے وقت ہوا۔ پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس نے 9بجے روانہ ہونا تھا۔ دھماکے کے بعد سول اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔ اسپتال میں آپریشن تھیٹر، طبی امداد کے لیے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل عملے کو ہنگامی طور پر طلب کرلیا گیا ہے۔
ریلوے اسٹیشن سے لاشوں اور زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ ایم ایس سول اسپتال کے مطابق جاں بحق افراد میں خاتون بھی شامل ہے۔ ترجمان سول اسپتال کا کہنا ہے کہ دھماکے کے 46 زخمیوں کو سول اسپتال کوئٹہ لایا گیا ہے، جہاں انہیں ہرممکن طبی امداد دی جا رہی ہے۔
دھماکے کے وقت مسافروں کی بڑی تعداد پلیٹ فارم پر موجود تھی
ایس ایس پی آپریشنز محمد بلوچ کے مطابق ابتدائی طور پر دھماکا خودکش لگ رہا ہے۔ا نہوں نے بتایا کہ دھماکا اس وقت ہوا جب مسافروں کی بڑی تعداد پلیٹ فارم پر موجود تھی۔ دھماکے میں ریلوے پولیس کے 2 اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں جن میں ہیڈ کانسٹیبل غلام رسول جمالی اور ہیڈ کانسٹیبل بھورل خان شامل ہیں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے تحقیقات کا حکم دے دیا
دریں اثنا وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے فوری طور پر تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افسوس ناک واقعہ قابل مذمت ا ور معصوم افراد کو نشانہ بنانے کا تسلسل ہے۔ سرفراز بگٹی نے کہا کہ دہشت گردوں کا ہدف اب عام معصوم افراد ، مزدور بچے اور خواتین ہیں ۔ دہشت گرد بالکل قابل رحم نہیں۔دہشت گردی کے متعدد واقعات میں ملوث عناصر تک پہنچ چکے ہیں ، ان تک بھی پہنچیں گے۔
دھماکا بظاہر خودکش لگتا ہے، ترجمان صوبائی حکومت
ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند اور صوبائی وزیر صحت بخت کاکڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکا بظاہر خودکش لگتا ہے۔ شہر میں جنرل تھریڈ موجود تھا۔ انہوں نے کہا کہ دھماکے کے 7 زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے۔
دہشتگرد واک تھرو گیٹ کے راستے نہیں آیا، کمشنر
دریں اثنا کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کوئٹہ نے بھی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر دھماکا خودکش تھا۔ دہشتگرد واک تھرو کے راستے نہیں بلکہ اسٹیشن کے کھلے داخلی راستوں سے اندر آیا ہے۔ بم دھماکے کے زخمیوں کو آر بی سی سینٹر میں خون کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اور ایف سی سڑکوں پر تعینات ہے۔ مختلف علاقوں میں اسنیپ چیکنگ شروع کر دی گئی ہے۔