جنوبی پنجاب کے سب سے بڑے سرکاری نشتر ہسپتال میں ایچ آئی وی کے شکار مریض کے علاج کے بعد دیگر 30 مریضوں کے بھی ایچ آئی وی میں مبتلا ہونے کا انکشاف سامنے آگیا۔
تفصیلات کے مطابق نشتر ہسپتال میں ایچ آئی وی کے شکار شخص کی موت کے بعد جب تحقیق کی گئی تو معلوم ہوا کہ مرنے والے مریض کا جس ڈائلاسز مشین پر علاج کیا گیا تھا، وہاں دوسرے افراد کا ڈائلاسز بھی کیا گیا، جس سے دوسرے مریض بھی ایچ آئی وی کا شکار ہوگئے۔
رپورٹ کے مطابق مرنے والے مریض 40 سالہ شاہنواز پہلے ہی ایچ آئی وی کے شکار تھے لیکن گردوں کے فیل ہونے کی وجہ سے انہیں ہنگامی بنیادوں پر ڈائلاسز وارڈ میں لایا گیا، جہاں ان کا ڈائلاسز کیا گیا لیکن بعد ازاں ان کی طبیعت مزید بگڑ گئی، جس وجہ سے چل بسے۔
مذکورہ مریض کی موت کے بعد ہی ڈاکٹرز نے ڈائلاسز کروانے والے دیگر مریضوں کے ٹیسٹس بھی کیے، جن سے مزید 30 مریضوں میں ایچ آئی وی منتقل ہونے کا انکشاف سامنے آیا۔
مذکورہ واقعہ گزشتہ ماہ اکتوبر میں پیش آیا تھا جسے خفیہ رکھنے کی کوشش کی گئی، لیکن اب معاملہ سامنے آگیا ہے۔
دوسری جانب نشتر اسپتال کے ڈائیلیسز یونٹ سے مریضوں میں ایڈز کی منتقلی کی انکوائری رپورٹ سامنے آگئی۔
اسپتال انتظامیہ کے مطابق انکوائری میں 25 مریضوں میں ایڈز وائرس منتقل ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔
اسپتال انتظامیہ کے مطابق کمیٹی نے ایم ایس نشتر اسپتال، ہیڈ آف نیفرالوجی کو واقعے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
کمیٹی کل اپنی رپورٹ پنجاب حکومت کو پیش کرے گی جبکہ ڈائیلیسز یونٹ کا تمام ریکارڈ قبضہ میں لے لیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ نشتر اسپتال کے ڈائیلیسز یونٹ میں ایڈز کے مریض کا ڈائیلیسز کیا گیا تھا جس کے بعد اسی مشین پر دیگر مریضوں کا ڈائیلیسز کرنے سے وائرس ان میں بھی منتقل ہوگیا۔
اسپتال انتظامیہ کا بتانا تھا کہ 30 مریضوں کے ایڈز میں مبتلا ہوجانے کے بعد 2 ڈائیلیسز مشینوں کوبند کردیا گیا ہے۔