جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس کریم خان آغا کو سندھ ہائی کورٹ میں آئینی بینچ کا سربراہ مقرر کردیا۔
رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا تیسرا اجلاس چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس کا واحد ایجنڈا سندھ ہائی کورٹ میں آئینی بینچز کی تشکیل پر غور کرنا تھا۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال مندوخیل، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس محمد شفیع صدیقی نے شرکت کی۔
اجلاس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان، سینیٹر فاروق نائیک، شیخ آفتاب احمد، روشن خورشید بروچہ، وزیر قانون سندھ ضیاالحسن لنجار، اختر حسین، اور دیگر نے شرکت کی۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے 4 کے مقابلے میں 11 اکثریتی ووٹوں کے ذریعے سندھ ہائی کورٹ آئینی بینچز کے لیے ججز کی منظوری دی۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جسٹس کریم خان آغاز سندھ ہائی کورٹ میں آئینی بینچز کے سربراہ ہوں گے، جس کی مدت 2 ماہ ہوگی۔
سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس سلیم جیسر، جسٹس عمر سیال، جسٹس یوسف علی سید، جسٹس عبد المبین لاکھو، جسٹس ذوالفقار علی سنگی،جسٹس ثنا اکرم منہاس، جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس ارباب علی ہکڑو آئینی بینچ کا حصہ ہوں گے۔
اس سے قبل جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے اجلاس میں سندھ ہائی کورٹ میں آئینی بینچز کے ججز کی نامزدگی نہیں ہو سکی تھی، جس پر چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کی پیش کردہ تجویز کی توثیق کرتے ہوئے 24 نومبر تک سندھ ہائی کورٹ کے تمام ججز پر آئینی بینچز تشکیل دیا گیا تھا۔
اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ اجلاس میں ایجنڈے پر وسیع تبادلہ خیال کیا گیا اور سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی جانب سے ہائی کورٹ کے تمام موجودہ ججز کو آئینی بینچوں کے ججز کے لیے نامزد کرنے کی تجویز پیش کی گئی تاکہ مقدمات کے موجودہ بڑے بیک لاگ کو تیزی سے نمٹایا جا سکے، جس کی جوڈیشل کمیشن نے اتفاق رائے سے توثیق کردی۔
اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ کے تمام ججز آئینی بینچز کے لیے 24 نومبر تک کام جاری رکھ سکیں گے، جوڈیشل کمیشن کا آئندہ اجلاس 25 نومبر کو ہوگا۔
واضح رہے کہ 5 نومبر کو چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے اجلاس میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ قائم کیا گیا تھا۔
26 ویں ترمیم کی روشنی میں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا پہلا اجلاس ہوا تھا، جس میں آئینی بینچز میں ججز کی نامزدگی پر غور کیا گیا۔
جسٹس امین الدین کی تقرری کی حمایت میں 12 رکنی کمیشن کے 7 ارکان نے ووٹ دیا تھا جبکہ 5 ارکان نے مخالفت کی تھی۔
اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ چیف جسٹس نے آئینی بینچ کے لیے مخصوص مدت کے تعین کا مشورہ دیا تھا، اجلاس کے دوران آئینی بینچ کی تشکیل کے معاملے پر ووٹنگ کرائی گئی، کمیشن کے 12 میں سے 7 ارکان نے 7 رکنی آئینی بینچ کے حق میں ووٹ دیا تھا۔