پی ٹی آئی قافلہ بشریٰ بی بی کی قیادت میں زیرو پوائنٹ سے جناح ایونیو کی طرف رواں دواں ہے جبکہ پاک فوج نے ڈی چوک کا کنٹرول سنبھال لیا ہے، پولیس کی جانب سے شدید شیلنگ اور کارکنان کی طرف سے پتھراؤ کیا جا رہا ہے۔
پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے آبپارہ مارکیٹ اور سپر مارکیٹ بند کروا دیں، خیابان سہروردی سے آبپارہ تک سڑکوں سے گاڑیاں بھی ہٹوا دی گئیں۔ ڈی چوک سے ملحقہ بلیو ایریا میں بھی دکانیں اور سروس روڈ سے گاڑیاں ہٹوا دی گئیں۔
کنٹنیرز کے اوپر بھی پاک فوج کے اہلکاروں نے پوزیشن سنبھال لی ہے جبکہ میڈیا ٹیمز اور ڈی ایس این جیز کو ڈی چوک سے نکال دیا گیا۔
مسجد سے اعلانات کیے جا رہے ہیں کہ احتجاج سب کا حق ہے لہٰذا توڑ پھوڑ نہ کریں اور لوگوں کو نقصان نہ پہنچائیں، پرامن رہیں، قانون کو ہاتھ میں لینے پر کارروائی کی جائے گی۔
پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں میں اسلام آباد میں تصادم جاری ہے جبکہ پی ٹی آئی کارکنان زیروپوائنٹ پہنچ گئے۔ اسلام آباد کی اہم عمارتوں پر رینجرز جبکہ ڈی چوک میں فوجی دستے تعینات ہیں۔
کارکنان پر کی جانے والی آنسو گیس کی شیلنگ کے اثرات آبپارہ چوک پہنچ گئے جس کے سبب آبپارہ مارکیٹ کی دکانیں بند کر دی گئیں۔
حالات کشیدہ ہونے پر راولپنڈی پولیس سے مزید نفری طلب کی گئی جس کے بعد ابتدائی طور پر ایک ہزار پولیس اہلکار اسلام آباد روانہ ہوگئے۔
مظاہرین سے نمٹنے کے لیے رینجرز کی تازہ نفری بھی روانہ کی گئی، نفری کو ڈی چوک سے چائنہ چوک کی جانب روانہ کیا گیا ہے جہاں فورسز کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ جاری ہے۔
بلیو ایریا میں فورسز کی جانب سے شدید شیلنگ کی جانے لگی ہے۔
قبل ازیں، پولیس نے جی10 سگنل پر دو گھنٹے تک کارکنان کو روکنے کی کوشش کی لیکن مزاحمت پر راستہ دینے پر مجبور ہوگئے، پولیس و رینجرز نے جی نائن سگنل سری نگر ہائی وے پر مورچے سنبھال لیے ہیں۔
ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد پولیس علی رضا علوی آپریشن کو لیڈ کر رہے ہیں۔ کارکنان سری نگر ہائی وے اور ملحقہ سروس روڈ دونوں شاہراؤں پر پیش قدمی قدمی کر رہے ہیں۔
عمران خان اور بیرسٹر گوہر ملاقات
گزشتہ روز، پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے بانی پی ٹی آئی کے ویڈیو پیغام پر بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور سے رابطہ کیا۔
ذرائع کے مطابق، بانی پی ٹی آئی نے بشریٰ بی بی کو احتجاج کے لیے متبادل مقام پر جانے کی تجویز دی تھی، جس پر بشریٰ بی بی نے انکار کر دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بعض سازشی عناصر ڈی چوک کے بجائے ہمیں کسی اور مقام پر احتجاج کرنے کے لیے روکنا چاہتے ہیں، مگر بانی پی ٹی آئی نے انہیں ہر صورت ڈی چوک جانے کی ہدایت کی ہے، کیونکہ کارکنان کسی بھی دوسرے مقام پر مذاکراتی فیصلے پر راضی نہیں ہیں۔
اس تمام معاملے میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے مذاکرات کے حوالے سے مکمل خاموشی اختیار رکھی ہے۔