سینئر صحافی اور اینکر مطیع اللہ جان کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ مارگلہ میں مقدمہ درج کر لیا گیا۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق پولیس نے مطیع اللہ جان کو ای نائن چیک پوسٹ سے گرفتار کیا، گاڑی کو پولیس نے گزشتہ رات ناکے پر رکنے کا اشارہ کیا تھا۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ مطیع اللہ جان نے گاڑی روکنے کے بجائے پولیس پر چڑھا دی، گاڑی کی ٹکر سے ڈیوٹی پر مامور کانسٹیبل مدثر زخمی ہو گیا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ مطیع اللہ جان نے سرکاری اسلحہ چھین کر اہلکار کو دھمکیاں دیں، گرفتاری کے وقت ملزم نشے میں تھا، گاڑی سے آئس بھی ملی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مطیع اللہ جان کو پولیس اسٹیشن مارگلہ منتقل کر دیا گیا ہے، ان کو آج انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ سینئر صحافی مطیع اللہ جان کو اسلام آباد پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مطیع اللہ جان کو گرفتار کر کے تھانہ مارگلہ میں منتقل کیا گیا ہے۔
دوسری جانب ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان نے صحافی مطیع اللہ جان کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کر دیا۔
ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان کا کہنا ہے کہ مطیع اللہ جان کو اسلام آباد میں حالیہ احتجاج کی کوریج پر گرفتار کیا گیا ہے، صحافیوں کو خاموش کرانے کے لیے یہ آمرانہ اقدامات بند ہونے چاہئیں۔