وزیراعظم کے مشیر برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ حکومت سمجھتی ہے کہ گورنر راج لگانا مناسب اقدام ہوگا اور کچھ عرصے کے لیے خیبرپختونخوا میں گورنر راج لگانے پر غور کیا جا رہا ہے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف خیبر پختونخوا میں گورنر راج پر کلیئر ہیں، وفاقی کابینہ کے اراکین کی اکثریت گورنر راج کی حامی ہے۔
بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ کچھ عرصے کے لیے گورنر راج لگانے پر غور کر رہے ہیں، پہلی کوشش ہے کہ صوبائی اسمبلی میں قرارداد لائی جائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسمبلی میں قرارداد نہیں آتی تو دوسرا راستہ بھی ہے، وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر گورنر راج لگاسکتے ہیں اور یہ معاملہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں لایا جاسکتا ہے۔
وزیراعظم کے مشیر برائے قانون نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 10 روز میں بلایا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ 5 اکتوبر کو گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے صوبے میں گورنر راج لگائے جانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ معاملات حد سے بڑھ گئے تو گورنر راج لگانے میں کوئی قباحت نہیں ہے۔
دوسری جانب عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے صدر ایمل ولی نے پاکستان تحریک انصاف پر پابندی کی حمایت کردی۔
چارسدہ میں گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایمل ولی کا کہنا تھاکہ پی ٹی آئی پر پابندی کو سپورٹ کرتے ہیں، پی ٹی آئی غیر جمہوری رویہ رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی اور 24 نومبر کے واقعات پابندی کا بہترین جواز ہیں۔