وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نےسوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کیلئے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی وٹیلی کمیونیکیشن نے ترمیم شدہ سوشل میڈیا رولز 2021ء کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔
کل اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر آئی ٹی سید امین الحق کا کہنا تھا کہ نوٹیفکیشن کی اشاعت کے بعد پانچ لاکھ سے زائد صارفین والی سوشل میڈیا کمپنیاں،پلیٹ فارمز پی ٹی اے میں رجسٹریشن کے پابند ہوں گے، اور ان کیلئےپاکستان میں جلد از جلد دفاتر قائم کرنا لازم ہوگا، سوشل میڈیا کمپنیاں اپنا مجاز افسر مقرر کریں گی جو شکایت کا ازالہ کرنے سے متعلق امور سے آگاہ کرنے کا پابند ہو گا۔
ان رولز کے تحت اگر سوشل میڈیا پر کسی مواد سے متعلق کوئی تکنیکی شکایت ہے جیسے کسی کی دل آزاری، ریاست، مذہب، اداروں کے خلاف پروپیگنڈہ یا انفرادی طور پر کسی کی عزت نفس یا کردار کشی سے متعلق تواسکی شکایت کیلئےمتعلقہ فورم پی ٹی اے ہو گا، سوشل میڈیا رولز کے بنیادی طور پر 18 قواعد اور اس کی متعدد ذیلی شقیں ہیں جس میں تفصیل سے پاکستانی شہریوں کے سوشل میڈیا استعمال پر ان کے تحفظ اور سوشل میڈیا کمپنیوں کیلئےقواعد و ضوابط بنائے گئے ہیں۔
وفاقی وزیر آئی ٹی کے مطابق حکومت نےعدالتی حکم کے بعد اسٹیک ہولڈرز سے رائے طلب کی گئی اور وزیر اعظم کی قائم کردہ کمیٹی نے ڈاکٹر شیریں مزاری کی قیادت میں ان آراء کے بعد رولز کا حتمی ڈرافٹ تیار کیا، جس میں کچھ تبدیلیوں کے بعد وفاقی کابینہ نے منظوری دے دی، اور اسکے نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد اس کا باقاعدہ نفاذ ہو چکا ہے۔
وفاقی وزیر آئی ٹی کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پرصارفین کیلئے اظہاررائے کی مکمل آزادی آئین پاکستان کے آرٹیکل 19 میں دئیے گئے حقوق کے مطابق ہوگی، صارفین کسی بھی قابل اعتراض مواد کو سوشل میڈیا سے ہٹوانے کیلئے اپنی شکایت درج کرائیں گے، اور متعلقہ اتھارٹی شکایت کنندہ کا نام و شناخت خفیہ رکھنے کی پابند ہوگی تاکہ اس کی جان و مال کو خطرہ نہ ہوسکے۔ اتھارٹی شکایت کنندہ سے کسی بھی قسم کی ضروری معلومات طلب کرنے کا اختیار رکھے گی، شکایت پر 30 دن کے اندر کارروائی کرتے ہوئے سوشل میڈیا کمپنی کو قابل اعتراض مواد ہٹانے کیلئے 48 گھنٹے دئیے جائیں گے۔ سوشل میڈیا کمپنی اگر دئیے گئے وقت میں کارروائی نہ کر سکی یا کوئی ٹھوس جواب نہ دیا گیا تو اتھارٹی اس سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی عارضی یا مستقل بندش کا فیصلہ کرے گی، یا 50 کروڑ روپے تک جرمانہ بھی عائد کیا جا سکتا ہے۔
وفاقی وزیر آئی ٹی کا کہنا تھا کہ رولز میں ایمرجنسی صورتحال کی وضاحت بھی کی گئی ہے جس کے تحت گستاخانہ مواد، دہشت گردی یا نفرت انگیزی، ملکی سلامتی اداروں کے خلاف مواد پوسٹ ہونے پر اتھارٹی کی جانب سے جاری کردہ ہدایات کے بعد سوشل میڈیا کمپنیاں قابل اعتراض مواد 48 کے بجائے 12 گھنٹوں میں ہٹانے کی پابند ہوں گی، انتہا پسندی، دہشت گردی، نفرت انگیز، فحش اور پرتشدد مواد کی لائیو اسٹریمنگ پر بھی پابندی ہوگی،اسلام، دفاع پاکستان اور پبلک آرڈر سے متعلق غلط معلومات قابل سزا جرم قرار دیا گیا ہے۔
سوشل میڈیا ادارے پاکستان کے وقار، سلامتی اور دفاع کے خلاف مواد ہٹانے کے پابند ہوں گے، مذہب ،توہین رسالت، اخلاق باختہ اور فحش مواد کی تشہیر بھی قابل گرفت جرم ہوگا،سوشل میڈیا ادارے اور سروس پرووائیڈرز کمیونٹی گائیڈ لائنز تشکیل دیں گے جس میں صارفین کو مواد اپ لوڈ کرنے سے متعلق آگاہی دی جائے گی ۔دوسروں کی نجی زندگی سے متعلق ، منفی ،اور پاکستان کے ثقافتی اور اخلاقی رجحانات کے مخالف مواد اور بچوں کی ذہنی و جسمانی نشونما اور اخلاقیات تباہ کرنے سے متعلق مواد پر پابندی ہوگی ۔ یو ٹیوب، فیس بک، ٹک ٹاک،ٹوئٹر، انسٹا گرام، گوگل پلس سمیت تمام سوشل میڈیا ادارے رولز کے پابند ہوں گے۔