بنگلا دیش پولیس کی جانب سے جاری کی گئی تفصیلات کے مطابق 16 اکتوبر ہفتے کے روز پرتشدد واقعات میں مزید 2 ہندو ہلاک ہو گئے ہیں، پولیس کا کہنا تھا کہ بیگم گنج کے علاقے میں مندر کے باہر سے 2 لاشیں ملی ہیں جس میں سے ایک اسی مندر کے محافظ اور ایک پجاری کی لاش ہے۔
یاد رہے کہ بنگلا دیش میں ہندوؤں کے ایک گروہ کی جانب سے قران پاک کی بے حرمتی کی گئی تھی جس پر مسلمانوں کا شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ بنگلا دیش میں ایک ہندو گروپ نے ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کی تھی جس میں مبینہ طور پر قران پاک کو ہندو دیوتا کی مورتی کی گھٹنے پر رکھ کے دکھایا گیا تھا۔ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد مسلمانوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور ردعمل میں ہندوؤں کے اجتماعات پر بھی حملے کئے گئے۔
اس واقعے کے بعد سے ملک کے 12 اضلاع ميں ہندو مخالف فسادات دیکھنے میں آ چکے ہیں، جس کے دوران پرتشدد کارروائیوں میں اب تک 6 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
مظاہروں میں بھارت کے خلاف نعرے بازی
تفصیلات کے مطابق مسلمانوں کے مظاہروں کے باعث بنگلا دیش کے مختلف اضلاع میں حالات کافی کشیدہ ہیں، کئی علاقوں میں احتجاج کے دوران انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی۔ مظاہرین نے جہاں ذمہ داران کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے باعث حکومت کے خلاف نعرے بازی کی وہیں بھارتی حکومت کے خلاف بھی زبردست احتجاج کیا گیا۔ مظاہرین کا موقف تھا کہ وزیراعظم حسینہ شیخ ايک ايسے ملک کے ساتھ بہتر تعلقات کی کوشش میں ہیں جہاں وزیر اعظم مودی کے دور حکومت ميں اقليتوں بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ امتيازی سلوک کيا جارہا ہے اور انہیں ملک بدر کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
بھارتی حکومت مذہب کی بنیاد پر لوگوں کو تقسیم کرنا بند کرے، شیخ حسینہ
بنگلا دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ کااپنے ایک انٹرویو میں بھارتی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بھارت مذہبی تقسیم سے باز رہے، بھارت کے مذہبی منافرت پر مبنی اقدامات کی وجہ سے بنگلہ دیش میں رہنے والے ہندوؤں کو بھی حملوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ بنگلا دیشی وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی اقدامات کا بنگلا دیش میں مقیم ہندوؤں پر بھی اثر آئے گا، بھارتی حکومت کا ان حقائق سے آگاہ رہنا چاہیے۔انڈیا شرپسندوں پر سختی کرے تاکہ بنگلہ دیش میں ہندوؤں کو مشکلات کا سامنا نہ ہو۔