ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبدالہیان سے ایرانی قانون سازعلی رضا بیگی نے بند کمرے میں ملاقات کی، جس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تہران 21 اکتوبر بروزجمعرات کو برسلز میں فور پلس ون گروپ ممالک کے ساتھ جوہری معاہدے پر مذاکرات کا دوبارہ آغاز کرے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق علی رضا بیگی کا اشارہ جرمنی سمیت اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کے 4 مستقل رکن ممالک برطانیہ، چین، فرانس اور روس کی جانب تھا۔ایران اور ان پانچ ممالک کے درمیان گفتگو کا آغاز اپریل 2021ء میں ویانا میں ہوا تھا، جس میں یورپی یونین کے نمائندگان نے بھی شرکت کی تھی اور امریکہ کی جانب سے بالواسطہ مذاکرات کئے گئے تھے۔
یاد رہے کہ ایران کے ساتھ 2015ء کے جوہری معاہدے میں امریکہ کے ساتھ یہی ممالک یعنی چین، جرمنی، روس، فرانس اور برطانیہ بھی اس جوہری معاہدے کا حصہ تھے۔
واضح رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018ء میں اس معاہدے سے یکطرفہ طور پر الگ ہو کر تہران پر معاشی پابندیوں کا اعلان کیا تھا جبکہ امریکہ کے نئے صدر جوبائیڈن نے اقتدار سنبھالنے کے بعد کہا تھا کہ کہ اگر ایران جوہری پروگرام سے متعلق اپنےوعدوں کی پاسداری کرتا ہے تو وہ 2015ء کا معاہدہ دوبارہ بحال کرنے کیلئے تیار ہیں۔
گذشتہ ہفتے بھی امریکہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ کی واشنگٹن میں ملاقات کے بعد امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ ایران کے جوہری پروگرام پر تمام تنازعات کو حل کرنے کیلئے پہلی ترجیح موثر سفارتکاری اور مذاکرات ہیں، اگر یہ عمل ناکام ہوتا ہے تو پھردیگر آپشن پر بھی غور کریں گے۔