فیس بک نے مفت رسائی فراہم کرنے کیلئے پاکستان،انڈونیشیا اور فلپائن سمیت دیگر ترقی پذیر ممالک کی ٹیلی کام کمپنیوں کے ساتھ شراکت داری کر رکھی ہے، لیکن فیس بک کی اندرونی دستاویزات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان میں سے بہت سے صارفین کے ان سروس کے عوض چارجز کی کٹوتی کی جا رہی ہے، جو لاکھوں ڈالرز کی رقم بنتی ہے۔
امریکی جریدے وال سٹریٹ جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فیس بک کے سافٹ ویئر اور یوزر انٹر فیس میں خامیوں کے باعث صارفین ماہانہ لاکھوں ڈالرز ادا کررہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پیڈ فیچرز جیسے ویڈیوز کو اس مفت سروس میں ظاہر نہیں ہونا چاہیے، یا صارفین کو یہ سروس استعمال کرنے سے قبل بتایا جانا چاہیے کہ یہ مفت نہیں ہے، لیکن ایسا نہیں ہوتا، صارفین فیس بک کی سروسز کو مفت سمجھ کر وہ سروس استعمال کرتے ہیں، جس کے باعث ٹیلی کام کمپنی کے ذریعے ان کے چارجز کاٹ لئے جاتے ہیں۔
اعدادوشمار کے مطابق صرف اس فنی خرابی کے باعث فیس بک نے ترقی پذیر ممالک کے صارفین سے گذشتہ برس صرف موسم گرما میں مجموعی طور پر 78 لاکھ ڈالرز (ایک ارب 37 کروڑ 67 لاکھ روپے سے زائد) اور پاکستان کے صارفین سے 19 لاکھ ڈالرز (33 کروڑ 53 لاکھ روپے سے زائد) ہتھیا لئے۔
فیس بک کی پیرنٹ کمپنی میٹا کے ترجمان نے بتایا ہے کہ کمپنی کو اس کے بارے میں رپورٹس موصول ہوئی ہیں اور سافٹ ویئر خامیوں کو ختم کرنے کیلئے مسلسل کام کیا جارہا ہے، انہوں نے کہا کہ فری سروسز کےنئے ورژنز میں واضح طور پر ٹیکسٹ اونلی کا ذکر کیا جائے گا تاکہ صارفین کو علم ہوسکے کہ ویڈیو یا فوٹوز پر کلک کرنا مفت نہیں ہے۔