اداکارہ عائشہ عمر نے کہا کہ مجھے بچپن کے علاوہ شوبز انڈسٹری میں بھی جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا گیا۔
عائشہ عمر نے فچزیا میگزین کو دئیے حالیہ انٹرویو میں بتایا ہے کہ میں دو سال کی تھی جب میرے والد کا انتقال ہوا، اور میری پرورش والدہ نے کی۔
عائشہ عمر نے کہا کہ والد کے انتقال کے بعد ہمارے معاشی حالات اتنے خراب ہو چکے تھے کہ تعلیم جاری رکھنے کیلئے بھی درکار پیسے نہیں تھے، لیکن اس موقع پر شکر ہے کہ مجھے لاہور گرامر اسکول میں اسکالرشپ مل گئی اور میری تعلیم کا سلسلہ جاری رہا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے بچپن میں ہی بطور چائلڈ آرٹسٹ کام کرنا شروع کر دیا تھا، جس سے کچھ آمدن ہونا شروع ہوئی، جس کے باعث میں نے بچپن سے ہی والدہ کی مالی مدد کرنا شروع کی تھی اور تاحال وہ پورے گھر کو چلا رہی ہیں اور ایک طرح سے وہ تین گھر چلاتی ہیں۔
عائشہ عمر کا کہنا تھا کہ میں نے بچپن بہت محرومیوں میں گزارا اور بہت کچھ برداشت کیا۔ ایک بار ہماری پڑوسن کے ملازم نے بچپن میں میرے ساتھ نامناسب حرکتیں کیں۔ انہوں نے بتایا کہ نہ صرف بچپن بلکہ شوبز میں آنے کے بعد بھی مجھے جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا گیا، مجھے کافی عرصے تک زائد العمر اور ان سے زیادہ طاقتور مرد ہراساں کرتا رہا۔ عائشہ عمر کا کہنا تھا کہ ان کا نام لینا ضروری نہیں لیکن کافی عرصے تک ان کے ساتھ نامناسب واقعات ہوتے رہے۔ حال ہی میں ایک نامور اور سینئر اداکار، پروڈیوسر و ہدایت کار نے متعدد افراد کے سامنے میرے لئے نامناسب بات کہی۔
یاد رہے کہ گذشتہ برس بھی عائشہ عمر نے اپنے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ انہیں شوبز انڈسٹری میں جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا گیا، ان کا کہنا تھا کہ می ٹو عورتوں کیساتھ مردوں کیلئے بھی ضروری ہے، کیونکہ بچوں کو سب سے زیادہ جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے، حالیہ انٹرویو میں بھی ان کا یہی کہنا تھا کہ ہمارے معاشرے میں سب سے زیادہ بچے ہراسانی کا نشانہ بنتے ہیں اور بچوں کی ہراسانی کا تعلق امیر یا غریب سے نہیں ہے۔ بہت سارے امیر گھرانوں کے بچے بھی نہ صرف گھروں بلکہ تعلیمی اداروں میں بھی جنسی ہراسانی کا نشانہ بنتے ہیں۔