امریکی وزیر دفاع لائڈ آسٹن نے یوکرین کے دورے پر کہا ہے کہ روس اس خطے کے امن کی راہ میں رکاوٹ ہے۔
امریکی وزیر دفاع لائڈ آسٹن ان دنوں بحیرہ اسود کے ممالک کے دورے پر ہیں، یوکرائن کے دارالحکومت کیف میں اپنے قیام کے دوران انہوں نے روس کے کریمیا پر قبضے اور فوجوں کی تعیناتی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ امریکی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ روس اس خطے کے امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ یوکرائن کے نیٹو اتحاد میں شمولیت کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ روس کسی صورت یوکرائن کے نیٹو اتحاد میں شمولیت کو ویٹو نہیں کرسکتا۔
لائڈ آسٹن نے اپنے یوکرائنی ہم منصب آندرئیے ٹاران کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ یہ بات بالکل واضح ہے کہ یہ جنگ روس نے شروع کی ہے اور روس ہی اس کے پرامن حل کی راہ میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔
انہوں نے روس کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ کریمیا پر اپنا قبضہ فوری طور پرختم کرے اور مشرقی یوکرائن میں جنگ کو روکے، اور یوکرائینی سرحد کے علاقوں میں عدم استحکام پیدا کرنے کی اپنی سرگرمیاں بند کرے، ورنہ اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔
امریکی وزیر دفاع کے دورے کے مقاصد کیا ہیں؟
گزشتہ دو ماہ میں امریکی وزیر دفاع کا یوکرائن کا یہ دوسرا دورہ ہے، امریکہ رومانیہ اور جارجیا سمیت بحر اسود کے دیگر ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات مضبوط کرنا چاہتا ہے تاکہ خطے میں روس کا مقابلہ کیا جا سکے، کیونکہ 2014ء روس کے امریکہ اور مغربی ممالک کے ساتھ تعلقات 2014ء سے کشیدہ ہیں جب روس نے یوکرین کے علاقے کریمیا کو روس کے ساتھ ملا لیا تھا۔ دو روز قبل بھی روسی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ روسی طیاروں نے جاپان کے سمندری پانی کی حدود سے ہوتے ہوئے روس کی فضائی حدود میں داخل ہونے والے امریکی جنگی جہاز کو بھگا دیا ہے۔