بھارتی حکومت کی جانب سے 5 اگست 2019ء کو کشمیر کی خصوصی حیثیت کا تحفظ کرنے والے آرٹیکل 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کا یہ پہلا دورہ ہے۔
بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے تین روزہ دورے کے دوران سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے ہیں۔ ان کی زیادہ تر مصروفیات گورنر ہاؤس میں ہونے کی وجہ سے گورنر ہاؤس کے اطراف کے 20 کلومیٹر کے دائرے کو قلعہ نمار حصار میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ بڑی عمارتوں پر شوٹرز اور چپے چپے پر بھارتی فوجی اہلکاروں کی تعیناتی کیلئے ڈرونز کی مدد سے پورے علاقے کی نگرانی کی جا رہی ہے۔ان اقدامات کے ساتھ مختلف مقامات پر فوجی بنکرز بھی تعمیر کئے گئے ہیں اور مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ اور موبائل سروسز کو 3 روز سے معطل رکھا گیا ہے۔
بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ وزیر داخلہ کے دورے سے قبل 700 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ یہ گرفتاریاں کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت کی گئی ہیں جس کے مطابق بھارتی سیکیورٹی فورسز کسی بھی فرد کو شک کی بنا پر گرفتار کر سکتی ہیں اور اسے 2 سال تک بغیر کسی عدالتی کارروائی جیل میں بھی رکھا جا سکتا ہے۔
بھارتی وزارت داخلہ نے گزشتہ ماہ ایک اہم میٹنگ میں جموں و کشمیر کے حوالے سے مختلف ایجنسیوں کو مختلف نوعیت کی کئی ذمہ داریاں سونپی تھیں، اس دورے کے دوران بھارتی وزیر داخلہ ان جاری کردہ احکامات اور ان پر عمل درآمد کا جائزہ لیں گے۔اس کے علاوہ مقبوضہ کشمیر سے آرٹیکل 370 اور 35اے کی منسوخی کے اثرات کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔
#WATCH Union Home Minister Amit Shah chairs security review meeting during his three-day visit to the Union Territory of Jammu and Kashmir pic.twitter.com/qtohyuXs2P
— ANI (@ANI) October 23, 2021
یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے سے مقبوضہ کشمیر کے ضلع پونچھ سمیت دیگر علاقوں میں بھارتی فوج پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے جس میں 15 سے زائد بھارتی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔