طالبان حکومت کے نائب وزیراطلاعات ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران کی میزبانی میں ہمسایہ ممالک کے وزرائے خارجہ پر مشتمل آئندہ ہفتےتہران میں ہونے والے اجلاس میں طالبان حکومت کا نمائندہ شرکت نہیں کرے گا۔
افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے وزرائے خارجہ کا پہلا اجلاس 8 ستمبر 2021ءکو پاکستان کی صدارت میں منعقد ہوا تھا جس میں اگلا اجلاس تہران میں منعقد کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔ اس اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان ، چینی وزیر خارجہ وانگ یی، ترکمانستان کے وزیر خارجہ راشد مرادوف ، تاجکستان کے وزیر خارجہ سراج الدین مہرالدین اور ازبکستان کے وزیر خارجہ عبدالعزیز کاملوف نے شرکت کی تھی۔
اب 27 اکتوبر 2021ء بروز بدھ کو تہران میں ہونے والےاجلاس میں پاکستان ، چین ، ترکمانستان، تاجکستان، ازبکستان اور روس کے نمائندوں کی شرکت متوقع ہے۔ چینی وزیر خارجہ اس اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوں گے جبکہ روسی حکام نے ابھی اس اجلاس میں شرکت کے حوالے سے کوئی بیان جار نہیں کیا۔ اس اجلاس میں افغانستان کے اندر جامع حکومت کی تشکیل کیلئےمختلف آپشنز پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ طالبان حکومت کی جانب سے اس اجلاس میں شرکت کے انکار کی کوئی وجوہات بیان نہیں کیں البتہ ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ طالبان کو اس اجلاس میں شرکت کی دعوت ہی نہیں دی گئی۔
اس اہم اجلاس کے موقع پر یہ امر حیران کن ہے کہ ایرانی حکام کی جانب سے مسئلے کے سب سے بڑے فریق طالبان کو مدعو نہ کرنے کا فیصلہ کیوں کیا گیا۔
یاد رہے کہ 18 اکتوبر 2021ء کو ایران کی وزارت خارجہ نے اعلان کیا تھا کہ ایران، پاکستان، چین، تاجکستان ، ترکمانستان اور ازبکستان پر مشتمل چھ ممالک تہران میں وزرائے خارجہ کی سطح پر ہونے والے اجلاس میں شرکت کریں گے۔