ن لیگ کے اندرونی اختلافات تو سابقہ حکومتی دور سے چلتے آ رہے ہیں جن میں گاہے بگاہے مختلف معاملات پر تنا ؤ بڑھ جاتا ہے۔ حالیہ مسائل کی وجہ میاں جاوید لطیف کا بیان ہے جو انہوں نے سماء نیوز سے گفتگو کے دوران دیا، جس میں ا ن کا کہنا تھا کہ “مسلم لیگ (ن) میں کچھ افراد اسائنمنٹ پر کام کر رہے ہیں، جب بھی کوئی تحریک کسی فیصلہ کن موڑ پر پہنچتی ہے تو ان میں سے کوئی رہنماء اٹھ کر نئی بات کرديتا ہے۔ یہ اسائنمنٹ والے وہی لوگ ہیں جو مفاہمت کی باتیں کرتے ہیں اور ان کو اسائنمنٹ بھی وہی دیتے ہیں جو آئین اور قانون پر یقین نہیں رکھتے۔ میاں جاوید لطیف کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب تجربہ کار سیاستدان بیانئے کو نقصان پہنچائے تو وہ اسائنمنٹ کے بغیر ممکن نہیں ہوتا اوراسائنمنٹ والوں کو چودھری نثار کے انجام سےسبق سیکھنا چاہیے۔ میاں جاوید لطیف نے مفاہمت کے نام پرشہبازشریف جبکہ ذاتیات کی سیاست کا ذکرکرتے ہوئے خواجہ آصف کی جانب اشارہ کیا تھا۔ مزید کہا کہ چار پانچ رہنماؤں کو پارٹی کا بیانیہ خراب کرنے کی اسائنمنٹ سونپی جاتی ہے”
اس انٹرویو کی وجہ سے شہبازشریف اور حمزہ شہباز پاکستان مسلم لیگ (ن) کےتنظیم سازی کے متعلق اہم اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔
پارٹی کے صدر شہبازشریف نے احتجاج کرتے ہوئےنوازشریف کو درخواست کی ہے کہ متنازع انٹرویو پر جاوید لطیف کو شوکازنوٹس جاری کیا جائے اور انکے خلاف کاروائی کی جائے۔ پارٹی کے دیگر سینئر رہنماء بشمول مزاحمتی بیانئے کے حامی رہنماؤں کا بھی یہی کہنا ہے کہ میاں جاوید لطیف نے غیر مناسب باتیں کی ہیں انکو شوکاز نوٹس دیا جانا چاہیے لیکن نوازشریف نے ابھی نوٹس جاری نہ کرنے کا کہا ہے جس کی وجہ سے حالات میں کافی تناؤ دیکھنے میں آرہا ہے۔
خیال رہے کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات میں مسلم لیگ (ن) نے شہبازشریف کی قیادت میں پنجاب میں غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا جس کا کریڈٹ لیتے ہوئے اظہار تشکر میں شہبازشریف نے ٹوئٹ کی تھی۔
اللہ تعالیٰ کے حضور سجدہ شکر بجا لاتے ہیں۔کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ (ن) پر اپنے ووٹ کے ذریعے اعتماد کا اظہار کرنے پر عوام کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یقین دلاتے ہیں کہ عوام کو مایوس نہیں کریں گے اور ان کی مشکلات اور مسائل کو حل کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) September 12, 2021