امریکہ کےچیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف مارک ملی نے کہا ہے کہ چین نے پہلی بار ایٹمی صلاحیت کے حامل میزائل کا تجربہ کیا ہے، جو انتہائی تشویش ناک ہے اور اس سے دفاع کرنا بہت مشکل ہوگا۔
امریکی نشریاتی ادارے بلوم برگ سے گفتگو کرتے ہوئے جنرل مارک ملی کا کہنا تھا کہ چین کی جانب سے زمین کے مدار میں گھومنے والے ہائپرسونک میزائل کا تجربہ دسوویت یونین کی سیٹلائٹ اسپوتنک ٹیکنالوجی سے مشابہت رکھتا ہے۔
یا د رہے کہ سوویت یونین نےسیٹلائیٹ سپوتنک کا تجربہ 1957ء میں کیا تھا جس سے سپر پاور کی خلائی دوڑ کا آغاز ہوا تھا۔
جنرل مارل ملی کا کہنا تھا کہ مجھے اس بات کا علم نہیں ہے کہ یہ ہاِپر سونک میزائل اسپوتنک کی طرز کا تھا یا نہیں، لیکن اتنا یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی اس کےکافی حد تک قریب ہے۔
China’s suspected test of a hypersonic weapons system is a “very concerning” development, says Gen. Mark Milley, the Chairman of the Joint Chiefs of Staff.
Milley’s comments are the most significant acknowledgment by a U.S. official of the reported tests https://t.co/ubL76otTEU pic.twitter.com/KyYJtLFQnS
— Bloomberg (@business) October 28, 2021
جنرل مارک ملی کا مزید کہنا تھا کہ چین کا یہ تجربہ بہت بڑا ٹیکنالوجیکل ایونٹ تھا جس کی وجہ سے ہماری توجہ اس کی جانب مرکوز ہو گئی ہے اور چین کا یہ قدم انتہائی تشویش ناک ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق جنرل مارک ملی نے کہا ہے کہ چین بہت بڑی عسکری طاقت ہے اور اس میزائل کے تجربے کے ساتھ اس کی طاقت میں مزید اضافہ ہو گیا، لیکن چین کے ساتھ اپنی بحری اور فضائی افواج کی استعداد کار میں بھی اضافہ کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ چین کے تجربے اور حالیہ اقدامات نے ہماری پالیسیوں کی جانب بڑی اہمیت حاصل کر لی ہے۔
The top US general said China’s test of a hypersonic weapon over the summer was “very concerning” and that “it has all of our attention.” https://t.co/4KOdnza3WA
— CNN (@CNN) October 28, 2021
سی این این کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی وزیردفاع نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ چین اپنی فوجی استعداد کار میں اضافے، جدید ہتھیاروں کے حصول اور جدید ترین ٹیکنالوجی کے باعث مستقبل میں پنٹاگون کیلئے بہت بڑا خطرہ ثابت ہو گا، اس کے مقابلے کیلئے ہمیں ابھی سے تیاری کرنا ہو گی۔
یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے فنانشل ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ چین نے اگست 2021ء میں ہاِئپر سونک میزائل کا تجربہ کیا ہے جو ایٹمی وارہیڈز لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے، فنانشل ٹائمز کا رپورٹ میں مزید کہنا تھا کہ اس تجربے نے امریکی حکام کو حیرت میں مبتلا کر رکھا ہے۔ اس رپورٹ پر چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لیجیان زاو کا کہنا تھا کہ یہ ہائپر سونک میزائل کا تجربہ نہیں بلکہ ایک خلائی طیارے کا تجربہ تھا۔
ہائپر سونک میزائل کیا ہے؟
ہائپرسونک میزائل سسٹم ایک جدید ترین ٹیکنالوجی ہے، یہ آواز کی رفتار سے بھی 5 گنا تیز ی کے ساتھ اپنے ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے، اگر اس میزائل میں ایٹمی وارہیڈ شامل کردیا جائے تو اس کا حملہ خطرناک ترین ثابت ہو سکتا ہے۔ ہائپر سونک کو ہدف سے پہلے تباہ کرنا یا کسی بھی جدید ترین رےڈار سے اس کاسراغ لگانے کی کوشش کرنا انتہائی مشکل ہے۔
اب تک امریکہ، چین، روس اور شمالی کوریا ہائپرسونک میزائل کا تجربہ کر چکے ہیں جبکہ متعدد دیگر ممالک بھی ٹیکنالوجی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔