وزیراعظم عمران خان نے ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ دوشنبے میں افغانستان کے ہمسایہ ممالک خصوصاً تاجک صدر سے بات چیت ہوئی،طویل مشاورت کے بعد طالبان سے مذاکرات شروع کر دئیے، افغان حکومت میں تاجک، ازبک اور ہزاراہ برادری شامل کرنے کیلئے مذاکرات کی ابتداء کر دی گئی ہے۔مخلوط حکومت 40 سال سے جاری تنازعے کا خاتمہ اور افغانستان سمیت خطے میں استحکام کو یقینی بنائے گی۔
40 برس کی لڑائی کے بعد (ان دھڑوں کی اقتدار میں) یہ شمولیت ایک پرامن اور مستحکم افغانستان کی ضامن ہو گی جو محض افغانستان ہی نہیں بلکہ خطے کے بھی مفاد میں ہے۔
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) September 18, 2021
پاکستانی کے نشریاتی ادارے سےگفتگو کرتے ہوئےوفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ طالبان سے مذاکرات کا اقدام تاریخی ہےجس سےافغانستان میں قیام امن کی راہیں ہموار ہوں گی۔
روسی افواج کے انخلاء کے بعد افغان کے گروپوں میں کافی لڑائیاں ہوئیں جس کے باعث ابھی تک ان میں اختلافات پائے جاتے ہیں، مذاکرات میں کوشش کریں گے کہ تاجک سمیت دیگر گروپوں کو شامل کرکے افغانستان میں جامع حکومت کا قیام ممکن بنایا جا سکے۔