طالبان نے ملک میں غیر ملکی کرنسی کے استعمال پر پابندی لگادی۔
ترجمان طالبان کا کہنا ہےکہ ملک کی معاشی صورتحال اورقومی مفاد کے لیے افغان کرنسی کا استعمال کیاجائے۔ افغانستان کے مرکزی بینک نے ڈالر سمیت غیر ملکی کرنسیوں کے استعمال پر پابندی لگادی ۔ تمام بینکوں کو صرف افغان کرنسی میں کاروبار کرنے کی ہدایت کردی۔ جبکہ کسٹم کو ڈالرباہرلے جانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کے احکامات دیے گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق افغان وزیر خزانہ مولوی ہدایت اللہ کی جانب سے کسٹم حکام کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ حکومت کو اس وقت عوام کیلیے ضروری اشیا خریدنے کیلیے ڈالرز کی ضرورت ہے۔ لہذا ملک سے باہر ڈالر لے جانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ ناکامی پر کسٹم حکام ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ کسی بھی شخص سے دو سو ڈالر سے زائد برآمد ہوئے تو ڈالر ضبط کرکے سزا دی جائے گی۔
افغانستان میں حکومت نے جو قوانین وضع کئے ہیں، اس کے تحت ہی کسٹم کے معاملات کو چلایا جائے گا اور ماضی کی طرح کسٹم چیک پوسٹوں کو رشوت کا ذریعہ نہیں بننے دیا جائے گا۔ کسٹم حکام کو خصوصی ہدایات کی گئی ہیں کہ وہ کاروبار کرنے والے تاجروں کواس بات کا پابند بنائیں کہ افغان کرنسی کے علاوہ کسی اور کرنسی میں کاروبار نہ کریں۔ افغان تاجر بیرونی ممالک سے بینکوں کے ذریعے ادائیگی کریں۔ ہنڈی اور حوالہ کے ذریعے کئے جانے والے کاروبار بھی غیر قانونی ہوں گے۔
افغان تاجروں کو کہا گیا ہے کہ وہ ہرات میں ایرانی کرنسی میں کاروبار کرنے سے باز رہیں۔ ایرانی کرنسی میں کاروبار غیر قانونی تصور کیا جائے گا۔ خیا ل رہے کہ افغان مارکیٹوں میں بڑے پیمانے پر امریکی ڈالرکا استعمال ہوتا ہے جب کہ سرحدی علاقوں میں تجارت کے لیے پڑوسی ممالک کی کرنسی استعمال ہوتی ہے۔
تاہم اب طالبان کی جانب سے غیر ملکی کرنسی کے استعمال پر پابندی لگادی گئی ہے۔