پینٹاگون کے انسپکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل سیمی سیڈ کا کہنا ہے کہ ڈرون حملے میں 10 شہریوں کی ہلاکت غلطی تھی، تاہم یہ جنگی قوانین کی خلاف ورزی نہیں۔
اگست میں کابل میں امریکی ڈرون حملہ ہوا جس میں 10 افغان شہری ہلاک ہوئے، پینٹاگون کے ایک انسپکٹر جنرل نے تحقیقات کے بعد بیان میں کہا ،یہ ایک افسوسناک غلطی تھی لیکن اس نے کسی بھی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی۔اگست کی کارروائی میں تین افراد، بشمول ایک شخص جو کہ ایک امریکی امدادی گروپ کے لیے کام کرتا تھا، اور سات بچے مارے گئے تھے، جس کا ہدف ایک گھر اور ایک گاڑی تھا جس پر اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسندوں کا قبضہ تھا۔امریکی فضائیہ کے انسپکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل سیمی سیڈ نے ایک رپورٹ میں کہا، تحقیقات میں قانون کی خلاف ورزی نہیں پائی گئی ۔ غلطیوں اور مواصلاتی خرابی کے نتیجے میں افسوسناک شہری ہلاکتیں ہوئیں ہیں۔
ابتدائی تحقیقات کے بعد، پینٹاگون نے 17 ستمبر کو اعتراف کیا کہ یہ ایک افسوسناک غلطی تھی اور اس نے زندہ بچ جانے والے خاندان کے افراد کو معاوضہ فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔اس میں وضاحت کی کہ ناکامی کا ایک نقطہ یا کسی شخص کو غلطی کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا۔ یہ بھی کہا کہ یہ فیصلہ کرنا ان کی ذمہ داریوں میں نہیں ہے کہ کسی کو غلطی کی سزا دی جائے۔امریکی فوج کے پاس انٹیلی جنس تھی کہ آئی ایس کے عسکریت پسند انخلاء کی کارروائیوں پر نئے حملے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں، تین دن بعد ہوائی اڈے پر ایک خودکش بمبار نے 13 امریکی فوجیوں اور متعدد افغانوں کو ہلاک کر دیا۔آپریشن کرنے والے لوگوں میں سے کسی نے بھی راکٹ فائر ہونے سے صرف دو منٹ پہلے ایک بچے کو ہدف والے علاقے میں داخل ہوتے نہیں دیکھا۔
امریکی انسپکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل سیمی سیڈ کا کہنا ہے کہ ڈرون حملے سے متعلق تحقیقات میں قانون یا جنگی قوانین کی خلاف ورزی نہیں پائی گئی۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق رواں برس 29 اگست کو کابل میں ہونے والے ڈرون حملے میں 7 بچوں سمیت 10 افراد مارے گئے تھے۔
کابل میں ڈرون حملہ کرنا بہت بڑی غلطی تھی، پینٹاگون
4
نومبر 2021