ورلڈ بینک نے آئندہ برسوں میں پاکستان میں غربت کی شرح میں کمی کی پیش گوئی کی ہے۔
اسلام آباد –(اے پی پی):عالمی بینک نے پاکستان کے قرضے کا مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کا تناسب رواں مالی سال میں کم ہو کر 90.6 فیصد اور اگلے مالی سال 2022-23ء میں 89.3 فیصد رہنے اورآئندہ برسوں میں پاکستان میں غربت کی شرح میں کمی کی پیش گوئی کی ہے۔
ورلڈ بینک نے اپنی حالیہ رپورٹ پاکستان ڈویلپمنٹ اپ ڈیٹ اکتوبر 2021ء میں کہا ہے کہ2019-20ء میں مجموعی قرضہ برائے جی ڈی پی تناسب 92.7 فیصد تک پہنچ گیا تھا، تاہم اس کے بعد سے اس میں کمی آرہی ہے۔مالی سال 2021ء کے آخر میں عوامی طور پر گارنٹی شدہ قرض جی ڈی پی کے 90.7 فیصد تک گر گیا، جومالی سال 2020ء کے ماہ جون کے 92.7 فیصد سے کم تھا۔
مالی سال 2021ء کے آخر میں بیرونی قرضوں کا حصہ کل عوامی قرضوں کا 33.9 فیصد تھا، جب کہ قلیل مدتی قرضوں کا حصہ 16.2 فیصد تھا جو کہ کم رول اوور خطرات کی نشاندہی کرتا ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مالی سال 2022ء کی پہلی سہ ماہی میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 7.7 فیصد کمی ہو چکی ہے ۔
بیرونی حکومتی قرضے مجموعی حکومتی قرضوں کا ایک تہائی ہیں جس کی وجہ سے کرنسی کی قدر میں کمی کا حکومتی قرضوں پر اثر پڑتا ہے، جو پہلے ہی جی ڈی پی کے 90 فیصد سے زیادہ ہیں۔ دریں اثنارپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 2021ء میں مالیاتی خسارہ کم ہو کر جی ڈی پی کے 7.3 فیصد پر آ گیا جو کہ مالی سال 2020میں 8.1 فیصد تھااس کی وجہ مقامی اقتصادی سرگرمیوں میں تیزی کے باعث محصولات میں اضافہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق مالیاتی استحکام کی کوششوں کے باوجود، مالی سال 2022ء میں خسارہ جی ڈی پی کے 7.1 فیصد پر رہنے کا امکان ہے اور مالی سال 2023ء میں انتخابات سے پہلے کے اخراجات کی وجہ سے یہ بڑھ کر 7.2 فیصد ہو جائے گا۔ محصولات میں اضافے کیلئے اہم اصلاحات وقت کے ساتھ ساتھ مالیاتی خسارے کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوں گی۔
رپورٹ میں آئندہ برسوں میں پاکستان میں غربت کی شرح میں کمی کی پیش گوئی کی گئی ہے۔صنعت اور خدمات کے شعبوں میں بحالی اور اس کے نتیجے میں روزگار کے مواقع کے نتیجہ میں غربت کی شرح میں کمی جو 2011ء کے بین الاقوامی خط غربت 1.90 ڈالر پی پی پی ہے، مالی سال 2021ء کے دوران کم ہو کر 4.8 فیصد رہنے کی توقع ہے جوکہ مالی سال 2020ء کے دوران 5.3 فیصد تھی۔