امریکہ نے سعودی عرب کو 650 ملین ڈالر کے ہتھیاروں کے فروخت کی منظوری دے دی ہے جو خلیجی ریاستوں میں سے کسی کے ساتھ امریکہ کا سب سے بڑا معاہدہ ہے۔
امریکی محکمہ دفاع پنٹاگون سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ریاض کو اسلحے کی فروخت کا مقصد اسے موجودہ اور مستقبل کے خطرات سے نمٹنے میں مدد کرنا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ سعودی عرب مشرق وسطیٰ کی ایک بڑی سیاسی اور معاشی طاقت اور امریکہ کا اتحادی ملک ہے، یہ معاہدہ امریکہ کے دوست ملک کی سلامتی کا تحفظ کرے گا۔
US approves a $650m sale of air-to-air missiles to Saudi Arabia, the Pentagon announces ⤵️ https://t.co/PWWsx8oRPq
— Al Jazeera English (@AJEnglish) November 4, 2021
یاد رہے کہ ہتھیاروں کی فروخت کا معاہدہ اس وقت سامنے آیا ہے جب کچھ روز قبل امریکی صدر نے کہا تھا کہ امریکہ یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف لڑائی میں سعووی عرب کی مدد ختم کردے گا۔
اس معاہدے کے بعد امریکی حکام کا کہنا تھا کہ گذشتہ برس سعودی عرب پر سرحد پار سے ہونے والے حملوں میں بہت اضافہ ہوا ہے، جس کے باعث امریکی افواج اورسعودی عرب میں موجود 70 ہزار امریکی شہروں کیلئے تشویش کا باعث ہیں، ہتھیاروں کی فروخت کا یہ معاہدہ ریاض کو اپنے دفاع کیلئے معاون ثابت ہو گا۔
ہتھیاروں کی فروخت کیلئے کانگریس کی منظوری درکار نہیں ہو گی تاہم قانون ساز سینیٹ اور ایوان نمائندگان میں نامنظور بل پاس کر کے معاہدے کو روک سکتے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل کی فروخت امریکی انتظامیہ کے وعدے کے مطابق ہے۔ یمن میں تنازع کو ختم کرنے کیلئے سفارت کاری کے ساتھ ساتھ اس بات کو بھی یقینی بنانا ہے کہ سعودی عرب کے پاس ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں کے فضائی حملے روکنے کیلئے دفاع کے ذرائع موجود ہوں۔