ماہ رمضان میں روزے رکھنا مذہبی فریضہ ہے اور یہ صحت کی بہتری کے لیے بھی بہترین وقت ہوتا ہے۔
طبی ماہرین کی جانب سے مخصوص اوقات تک کھانے سے دوری کے جسم پر مرتب اثرات کا جائزہ لیا جارہا ہے جیسے کہ انٹرمٹنٹ فاسٹنگ پر حالیہ برسوں میں کافی کام ہوا ہے۔انٹرمٹنٹ فاسٹنگ سے مراد دن میں ایک خاص دورانیے تک کھانے سے دوری اختیار کی جاتی ہے یعنی یہ رمضان کے روزوں جیسا طریقے کار ہی ہے اور متعدد تحقیقی رپورٹس میں ثابت بھی ہوا ہے کہ یہ جسم اور دماغ دونوں کے لیے بہت زیادہ مفید ہے۔
رمضان کے دوران روزے رکھ کر فوائد صرف صحت بخش غذائی عادات کو اپنانے سے ہی حاصل ہوں گے بہت زیادہ یا چکنائی سے بھرپور پکوانوں کا استعمال الٹا نقصان پہنچا سکتا ہے۔جب آپ کچھ وقت تک غذا کو خود سے دور رکھتے ہیں تو یہ جسم میں ہارمونز کی سطح میں تبدیلیاں لاتا ہے تاکہ ذخیرہ شدہ جسمانی چربی زیادہ قابل رسائی ہو جبکہ اہم خلیاتی مرمت کا عمل بھی شروع ہوجاتا ہے۔اس کے علاوہ خون میں ایچ جی ایچ نامی ہارمون میں ڈرامائی اضافہ ہوسکتا ہے، اس ہارمون کی تعداد بڑھنے سے بھی چربی گھلنے میں مدد ملتی ہے جبکہ خون میں انسولین کی سطح میں بھی نمایاں کمی آتی ہے جو چربی گھلانے میں مدد فراہم کرتی ہے۔مخصوص وقت تک بھوکے رہنے یا روزہ رکھنے سے جسمانی وزن میں کمی لانا بھی آسان ہوتا ہے کیونکہ جب آپ روزہ رکھتے ہیں تو معمول سے کم غذا کا استعمال کرتے ہیں۔
ذیابیطس ٹائپ 2 حالیہ دہائیوں میں بہت تیزی سے عام ہوا ہے اور اس کے ایک بنیادی عنصر انسولین کی مزاحمت ہوتی ہے جس کے باعث بلڈ شوگر کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے۔انسولین کی مزاحمت کو کم کرنے والا ہر کام بلڈ شوگر کی سطح کو بھی کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے جس سے ذیابیطس ٹائپ ٹو کا شکار ہونے سے تحفظ ملتا ہے۔روزے یا بھوکے رہنے سے انسولین کی مزاحمت کی سطح میں کمی آتی ہے جس سے بلڈ شوگر کی سطح بھی بہتر ہوتی ہے۔اس کے علاوہ خالی پیٹ رہنا یا روزے رکھنے سے بلڈ شوگر، بلڈ پرشر، خون میں چکنائی، کولیسٹرول کی سطح جیسے امراض قلب کے خطرے سے منسلک عناصر کو بہتر کیا جاتا ہے۔ایسے بھی چند شواہد سامنے آئے ہیں جن سے عندیہ ملتا ہے کہ روزے سے انسانوں پر کیموتھراپی کے متعدد مضر اثرات کی شدت میں کمی آتی ہے، جو چیز آپ کے جسم کے لیے اچھی ہو وہ دماغ کے لیے بھی مفید ہوتی ہے۔
روزے سے ایک دماغی ہارمون بی ڈی این ایف کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے، اس ہارمون کی سطح میں کمی کو ڈپریشن اور متعدد دماغی مسائل سے منسلک کیا جاتا ہے۔اس حوالے سے انسانوں پر ابھی زیادہ کام نہیں ہوا اور مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔جانوروں پر اس حوالے سے اب تک ہونے والے تحقیقی کام کے نتائج حوصلہ افزا رہے ہیں اور انسانوں میں نتائج ملتے جلتے رہے ہیں مگر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔