پی ایس او میں غیر قانونی تعیناتیوں نیب کی جانب سے شاہد خاقان کے خلاف دائر کئے گئے ریفرنس کی کراچی احتساب عدالت میں سماعت ہوئی جو کہ بغیر کسی کاروائی کے 28 اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی۔ سماعت کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت کی نظر میں اس وقت ملک کا سب سے بڑ امسئلہ چیئرمین نیب کی مدت میں توسیع کا ہے جس کے ذریعے وہ اپوزیشن کو دھمکانا چاہتے ہیں۔لیکن قانون اس معاملے میں بالکل واضح ہے کہ توسیع نہیں ہو سکتی، لیکن افر آرڈیننس کا سہار لے کر توسیع کی گئی تو سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔ ہر سرکاری محکمے میں کرپشن ہو رہی ہے لیکن وہ چیئرمین نیب کو نظر نہیں آ رہی، حکومت کو ایسے ہی اندھے چیئرمین نیب کی ضرورت ہے۔
حکومت کا سب سے بڑا مسئلہ بائیڈن کی کال نہ آنا ہے
امریکی صدر جوبائیڈن کے ساتھ وزیراعظم پاکستان عمران خان کا رابطہ نہ ہونے کے متعلق سینئر نائب صدر مسلم لیگ کا کہنا تھا کہ اس وقت حکومت کا سب سے بڑا مسئلہ بائیڈن کی کال نہ آنا ہے، یہ منتظر ہیں کہ بائیڈن کی کال آئے اور حکومت آگے بڑھے۔
میاں جاوید لطیف کو دئیے گئے شوکاز نوٹس کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اختلاف رائے ہماری پارٹی کا حسن ہے، لیکن اگر آپ کسی کی ذات کے متعلق بات کریں گے تو اس کا جواب دینا پڑے گا۔
ہمیں افغانستان کے معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے
افغانستان کے متعلق حکومتی پالیسی کے سوال پر سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہماری افغانستان کے متعلق کیا پالیسی ہے ، اس معاملے میں پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، ہمیں ہمسایہ ملک کے طور پر ان کی مدد کرنی چاہیے لیکن ان کے معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔
کراچی کیلئےگرین لائن بس کا منصوبہ نوازشریف کا تھا
حکومت پر مزیدتنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہگرین لائن بسز کا منصوبہ سندھ کیلئے نوازشریف کا تحفہ تھا، یہ ٹینڈر منسوخ کرتے گئے اور یہ معاملہ 3 سال تک کھٹائی میں پڑا رہا۔
یاد رہے کہ کراچی کیلئے گرین لائن بسوں کی پہلی کھیپ میں 40 بسیں کل چین سے کراچی پہنچی تھیں، جس پر اسد وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ 40 مزید بسیں اکتوبر 2021ء کے آخر تک پہنچ جائیں گی اور اس منصوبے کا کمرشل آپریشن نومبر 2021ء میں متوقع ہے۔ اسدعمر کے بیان پر ردعمل میں ترجمان میاں نواز شریف محمد زبیر کا کہنا تھا کہ اس میں فخر کرنے کی کوئی بات نہیں کیونکہ یہ منصوبہ مسلم لیگ نے 2017ء میں شروع کر کے 2018ء تک 80 فیصد مکمل بھی کر لیا تھا، اگر ہماری حکومت رہتی تو 2018ء کے آخر تک منصوبہ مکمل کر چکے ہوتے، پی ٹی آئی کی نااہل حکومت کو 40 بسیں حاصل کرنے میں 3 سال لگ گئے۔
پی ایم ایل این نے یہ پروجیکٹ 2017 میں شروع کیا اور جون 2018 تک 80 فیصد مکمل کیا۔ اگر ہم اقتدار میں ہوتے تو ہم دسمبر 2018 تک یہ پروجیکٹ مکمل کر لیتے۔ پی ٹی آئی کی نااہل حکومت کو ان بسوں کو حاصل کرنے میں 3 سال سے زیادہ کا عرصہ لگا۔ لہذا فخر کرنے کی کوئی بات نہیں https://t.co/292itEwlDo
— Mohammad Zubair (@Real_MZubair) September 19, 2021