بھارت کی پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے ترجمان نے بتایا تقریباً ڈھائی ہزار فوجی وادی میں پہنچ چکے ہیں اور انہیں پوری وادی کشمیر میں تعینات کر دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پولیس افسر نے کہا کہ مجموعی طور پر تقریباً 5 ہزار اضافی پیراملٹری اہلکاروں کو اس ہفتے سے تعینات کیا جارہا ہے۔یہ نئی تعیناتی اس وقت کی گئی ہے جب یہ خطہ پہلے ہی دنیا میں سب زیادہ فوجی موجودگی والا علاقہ ہے جہاں کم از کم پانچ لاکھ بھارتی فوج تعینات ہیں۔مقبوضہ وادی میں ایک ماہ کے دوران پولیس اہلکاروں بھارت کی شمالی ریاستوں سے آنے والے مہاجر مزدوروں اور سکھ و ہندو برادریوں کے مقامی رہنماؤں سمیت 12 افراد کو ٹارگٹڈ کارروائیوں میں قتل کیا جاچکا ہے۔
ان حملوں کے بعد بلٹ پروف گیئر اور خودکار رائفلز سے لیس پولیس اور نیم فوجی دستوں نے راستوں اور گھروں کی تلاشی کا عمل بھی تیز کردیا ہے۔سرینگر میں حالیہ ہفتوں میں قائم کی گئی کئی نئی چوکیوں کے ارد گرد نئے تعینات فوجی نظر آ رہے ہیں۔
یاد رہے اگست 2019 میں ہندو قوم پرست وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کی جانب سے بھارتی آئین سے خطے کی نیم خود مختار حیثیت ختم کرنے کے بعد سے یہاں حالات کشیدہ ہیں جہاں بدترین لاک ڈاؤن اور مواصلات پر پابندیاں عائد کر دی گئی تھیں۔
بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں مزید ہزاروں فوجی تعینات کر دیے
11
نومبر 2021