وفاقی حکومت نے ہائی کورٹ کافیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے بیرون ملک جانے کی اجازت نہ دینے پرلاہور ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کردی۔ شہباز شریف کے وکلا کی جانب سے دو درخواستیں توہین عدالت اور 7 مئی کے فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے کے خلاف دائر کی گئی ہیں جس میں 6 سرکاری افسران، سیکرٹری داخلہ، ڈی جی ایف آئی اے اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ ایک درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ریاستی اداروں کو سیاسی مخالفین کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے، لاہور ہائیکورٹ نے علاج کے لئے ایک بار ملک سے باہر جانے کی اجازت دی تھی، عدالتی حکم کے باوجود ایئر پورٹ پر روک دیا گیایہ توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔
افسران نے لاہورہائیکورٹ کے فیصلے پر عمل نہیں کیا لہٰذا نامزد فسران کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرکے قرارواقعی سزا دی جائے۔شہباز شریف نے لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر عملدرآمد کے لئے متفرق درخواست بھی دائر کی۔ شہباز شریف نے کہا کہ غیر قانونی طور پر ایئر پورٹ پر روک لیا گیا، عدالت اپنے حکم پر عملدرآمد کروانے کے لیے احکامات جاری کرے۔ یاد رہے شہباز شریف نے بلیک لسٹ میں نام موجود ہونے پر لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا جس پر عدالت نے انہیں علاج کی غرض سے بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی ۔
ادھرشہباز شریف کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کے معاملہ پروفاقی حکومت نے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔ حکومت کی طرف سے موقف اپنایاگیاہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کا یکطرفہ فیصلہ دیا، حکومت نے مطالبہ کیاہے کہ شہباز شریف کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کا حکم کالعدم قرار دیا جائے۔