بھارت کے سابق وزیر خارجہ اور کانگریس کے رہنماء سلمان خورشید کی حال ہی میں ایک کتاب سن رائز آف ایودھیا شائع ہوئی ہے جس میں انہوں نے بھارت میں ہندوتوا کا موازنہ داعش کی انتہا پسندی سے کیا تھا۔
سلمان خورشید کی تصنیف منظرعام پر آنے کے بعد انتہا پسند ہندوؤں نےان کے گھر پر دھاوا بول دیا، مشتعل افراد نے ڈنڈوں کے ساتھ ان کے گھر میں توڑ پھوڑ کی اور بعد ازاں گھر کو نذرآتش کر دیا گیا۔
اپنے جلتے ہوئے گھر کی ویڈیوز اورتصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے کانگریس رہنماء سلمان خورشید کا کہنا تھا کہ اس پر شرم کا لفظ بہت چھوٹا اور بے معنی ہے، انہوں نے سوال کیا کہ کیا میں نے غلط کہا تھا کہ ایسا پرتشدد مذہب ہندو ازم نہیں ہوسکتا؟
انہوں نے مودی حکومت میں ہندو جنونیت میں اضافے پرشدید تشویش کا اظہاربھی کیا۔
دوسری جانب ڈی جی آئی نیلیش آنندکا کہنا ہے کہ سلمان خورشید کے گھر پر حملے کا مقدمہ راکیش کپل سمیت 20 افراد کے خلاف درج کر لیا گیا ہے اور حملہ آوروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
یاد رہے کہ سلمان خورشید نے یہ کتاب بابری مسجد کے متعلق لکھی تھی جس پر انتہا پسند ہندو سیخ پا ہو گئے ہیں اور انہیں بعض شدت پسند عناصر سے بھارت چھوڑنے کو بھی کہا جارہا ہے۔