چینی صدر شی چنگ پنگ کی امریکی ہم منصب جوبائیڈن کے ساتھ ورچوئل میٹنگ میں چینی صدر نے کہا ہے کہ تائیوان میں آزادی کی جدوجہد کرنے والے اور امریکہ میں اس کی پشت پناہی کرنے والے آگ سے کھیل رہے ہیں۔
برطانوی نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق محض 3 گھنٹے پر محیط ورچوئل ملاقات میں امریکی صدر جوبائیڈن نے چین پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے معاملے پر تنقید کی جبکہ چینی صدر نے جوبائیڈن کو واشنگٹن کی جانب سے تائیوان کے علیحدگی پسندوں کی پشت پناہی پر خبردار کرتے ہوئے کہا کہ بیجنگ تائیوان پر امریکی اشتعال انگیزی کا بھرپور جواب دے گا، جو تباہ کن ہو گا۔
Biden raises human rights, Xi warns of Taiwan ‘red line’ in three hour talk https://t.co/WfgVf3ru1k pic.twitter.com/iZLlkyHZNB
— Reuters (@Reuters) November 16, 2021
چینی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چینی صدر شی جن پنگ نے امریکہ پر واضح کیا کہ تائیوان میں وہ لوگ جو آزادی چاہتے ہیں اور امریکہ میں ان کے حامی آگ سے کھیل رہے ہیں۔ چین صبر کا مظاہرہ کررہا ہے اور بڑے خلوص کے ساتھ دوبارہ سے پرامن اتحاد قائم کرنے کی کوششیں کر رہا ہے، لیکن اگر تائیوان کے علیحدگی پسند اشتعال انگیزی کرتے ہیں، یا ریڈ لائن کراس کرتے ہیں، تو ہمیں بھی انتہائی اقدامات اٹھانے پڑیں گے۔
عالمی میڈیا کی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ بظاہر بات چیت کا کوئی فوری نتیجہ نہیں نکلا لیکن اس ورچوئل میٹنگ کے سبب دونوں رہنماؤں کو اپنے سرد تعلقات بحال کرنے کا موقع ملا ہے۔ دونوں صدور نے افغانستان، ایران، شمالی کوریاسمیت توانائی کی عالمی منڈیوں، تجارت اور مسابقت،فوجی مسائل، وبائی امراض اور دیگر شعبوں پر تبادلہ خیال کیا جن پر دونوں ممالک میں گہرا تناؤ پایا جاتا ہے۔
امریکی صدر کا ملاقات میں کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے کہ دو بڑی طاقتوں کی قیادت ہونے کے ناطے ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہمارے ممالک کے درمیان تنازع نہ ہوں، ہمیں سیدھا سادا اور تنازعات سے پاک مقابلہ کرنا چاہیے۔
President Biden and his Chinese counterpart Xi Jinping stressed their responsibilities to the world to avoid conflict as the heads of the two top global economies gathered for a virtual meeting https://t.co/SzOeHXavER pic.twitter.com/YLQTOBQveu
— Reuters (@Reuters) November 16, 2021
چینی حکام کے مطابق شی جن پنگ نے امریکی کاروباری عہدیداروں کے چین آنے کیلئے فاسٹ ٹریک لین کو اپ گریڈ کرنے پر اتفاق کیا، جبکہ چینی صدر نے کہا کہ امریکی حکام امریکہ سے چین کی 200 ارب ڈالر کی خریداریوں میں سیاست سے گریز کریں۔