طالبان حکومت نے امریکی قانون سازوں کو ایک خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کے منجمد اثاثے بحال اور غیر قانونی پابندیوں کا خاتمہ کیا جائے۔
اپنے مراسلے میں طالبان نے امریکی حکام کو خبردار کیا کہ اثاثوں کی بحالی اور پابندیوں کا خاتمہ نہ کیا گیا تو افغانستان سے بڑے پیمانے پر مہاجرین دیگر ممالک کا رخ کر سکتے ہیں۔
افغانستان کے نائب وزیر خارجہ کا خط میں کہنا تھا کہ افغانستان کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کیلئے تمام دروازے کھلے ہیں، لیکن اب یہ ضروری ہے کہ کابل پر عائد پابندیاں ہٹائی جائیں اور ہمارے اثاثے بحال کئے جائیں تاکہ ہم یہ فنڈز افغان عوام پر خرچ کر سکیں۔
Taliban calls on US Congress to release the $9.5bn in frozen assets https://t.co/eRjpMrRpAI pic.twitter.com/ESQsNQ2jp4
— Al Jazeera English (@AJEnglish) November 17, 2021
طالبان نے اپنے مراسلے میں امریکی قانون سازوں کو بتایا کہ اقتصادی پابندیوں سے صرف تجارت نہیں بلکہ لاکھوں مایوس افغانوں کی انسانی امداد کا عمل بھی متاثر ہو رہا ہے۔
امیر خان متقی کا خط میں کہنا تھا کہ ہمیں تشویش ہے کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو افغان حکومت اور عوام کو سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا اور یہ دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر نقل مکانی کا سبب بن جائیں گے، اسلئے اس مسئلے کو انسانی بنیادوں پر سوچ کر اقدامات اٹھائے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کے تحفظات کو سمجھتے ہیں، لیکن یہ بھی ضروری ہے کہ تمام فریقوں کے مابین اعتماد سازی کیلئے مثبت اقدامات کئے جائیں۔
خط میں امریکی کانگریس کو طالبان کی جانب سےیہ یقین دہانی بھی کرائی گئی کہ طالبان حکمران اس مرتبہ مختلف طریقے سے کام کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، اسی لئےبہترین گورننس، سیکیورٹی اور شفافیت کیلئے عملی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔
طالبان کی جانب سے اثاثے بحال نہ کرنے کی صورت میں افغانستان سے بڑے پیمانے پر مہاجرین کے انخلا سے خبردار کرتے ہوئے کہا گیا کہ اگر اس کے باوجود پابندیاں نہ ہٹائی گئیں تو امریکہ کی ساکھ کو بھی بہت نقصان پہنچے گا۔
یاد رہے کہ امریکی حکومت نے 15 اگست 2021ء کو طالبان کے کابل پر کنٹرول کے فوراً بعد افغان مرکزی بینک کے 9 ارب ڈالر سے زیادہ کے اثاثے منجمد کرنے کے علاوہ کابل پر معاشی پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ اس کے علاوہ ورلڈ بینک اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں نے بھی افغانستان کی 1.2 ارب ڈالر کی امداد روک رکھی ہے، جو اسی سال جاری ہونا تھی۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے خبردار کیا تھا کہ برسوں کے تنازعات، اور طویل خشک سالی کے باعث اس موسم سرما میں افغانستان کے تقریباً 4 کروڑ افراد میں سے نصف سے زیادہ غذائی قلت کے باعث اپنی جانیں گنوا سکتے ہیں۔