بھارت میں ایک ہندو بزنس مین نے اپنا گیراج مسلمانوں کے لیے کھول دیا، جہاں انہوں نے نمازجمعہ ادا کی۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ ماہ سے ہندو قوم پرستوں کی جانب سے بھارت کے مختلف حصوں میں مسلمانوں کے کھلے مقامات پر نماز جمعہ کے اجتماعات کو روکنے کی کوششیں جاری ہیں اور جنونی ہندووں نے نماز کی ادائیگی سے روکنے کے لیے میدان میں گوبر ڈال دیا تھا۔
دوسری جانب بھارت میں انتہاپسندوں کی جانب نماز جمعہ کی ادائیگی سے روکنے پر ایک ہندو بزنس مین نے اپنا گیراج مسلمانوں کے لیے کھول دیا، جہاں انہوں نے نماز ادا کی۔سوشل میڈیا پر ایک بھارتی صارف نے ہندو کے گیراج میں مسلمانوں کے نماز جمعہ ادا کرنے کی ویڈیو شیئر کی ہے۔ایک آٹو موبائل مارکیٹ میں موجود ایک گیراج کے مالک اکشے یادیو نے اپنے گیراج کے دروازے مسلمانوں کے لیے کھول دیے جہاں انہوں نے آسانی کے ساتھ نماز جمعہ کی ادائیگی کی۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کے درمیان یکجہتی پیدا کرنے کے لیے یہ ایک چھوٹی سی کوشش ہے جس سے نفرت پھیلانے والی قوتوں کو شکست کا سامنا ہوگا۔واضح رہے کہ اس سے قبل بھارتی ریا ست ہریانہ میں ہندوؤں کے ستائے مسلمانوں کی نمازِ جمعہ کے لیے سکھوں نے گوردوارہ کھولنے کا اعلان کیا۔انتہا پسند ہندوؤں نے گڑگاؤں کے میدانوں میں نماز جمعہ کی ادائیگی عملاً ناممکن بنا رکھی ہے۔پولیس کی جانب سے نماز کی اجازت کے باوجود انتہا پسند ہندو عین نماز کے وقت آکر مظاہرے اور پوجا کرتے ہیں۔انتہا پسند ہندو میدان میں گوبر پھیلا کر نماز جمعہ ادا نہیں کرنے دیتے۔
خیال رہے بھارتی شہر گروگرام، تری پورہ سمیت دیگر شہروں میں ہندو انتہا پسندوں کے مساجد پر حملوں اور نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی کے بعد سکھوں کی تنظیم نے مسلمانوں کو گردوارے میں ادا کرنے کی پیشکش کی ہے۔
ایسے میں بھارتی ریاست ہریانہ میں مسلمانوں کی نمازِ جمعہ کے لیے سکھ نے بڑا اعلان کیا ہے اور نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے گوردوارہ کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سکھوں کی تنظیم گردوارا سنگھ سبھا کی جانب سے کہا گیا کہ تمام برادریوں کو یہاں عبادت کیلئے خوش آمدید کہتے ہیں، اور اگر مسلمانوں کو نماز کی ادائیگی میں کسی قسم کی مزاحمت کا سامنا ہے تو پھر نماز کیلئے گردوارہ استعمال کیا جاسکتا ہے۔