مقبوضہ جموں اور کشمیر میں بھارتی فورسز کی جانب سے کارروائی کے دوران دو شہریوں کے قتل کے خلاف مکمل ہڑتال کی گئی۔
عالمی میڈیا کے مطابق پولیس کی کارروائی کے دوران دو شہری مارے گئے تھے بھارتی پولیس نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ عسکریت پسندوں میں ایک پاکستانی شہری بھی شامل تھا، مگر اس بات کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔ ان شہریوں کی ہلاکت کے بعد بھارتی حکام نے تمام افراد کو دورپار ایک شمال مغربی گاؤں میں خفیہ طور پر دفن کر دیا تھا۔ شہریوں کے قتل پر مقبوضہ وادی میں غم و غصہ پھیل گیا اور لواحقین کا اصرار ہے کہ ان کا جنجگووں کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے اور سیکیورٹی فورسز نے بے گناہ قتل کیا ہے۔
بڑے پیمانے پر عوامی غم و غصے اور مظاہروں کے بعد، دونوں لاشیں رات کو سرکاری افسران اور ڈاکٹروں کی ایک ٹیم کی موجودگی میں ان قبروں سے نکالی اور لوحقین کے حوالے کر دیں۔سری نگر میں رات گئے جب لاشیں حوالے کی گئیں تو دردناک مناظر تھے اور لواحقین شدت غم سے نڈھال تھے۔مقتولین کی دوبارہ تدفین کے لیے ہزاروں کی تعداد میں شہری علی الصبح جمع ہوئے اور کئی افراد نے آزادی کے نعرے لگائے اور دیگر افراد نے قرآن خوانی کی۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کےرہنمامیرواعظ عمر فاروق نے سری نگر میں شہری ہلاکتوں کے خلاف جمعہ کو کشمیر میں ہڑتال کی کال دی ہے۔ اے پی ایچ سی نے ایک بیان میں سری نگر میں ہونے والی فائرنگ کو سوچی سمجھی منصوبہ بندی قرار دیتے ہوئے کہا کہ شہید ہونے والے معصوم شہریوں کے اہل خانہ پر جو غم کا پہاڑ ٹوٹا ہے وہ اس قدر اذیت ناک ہے کہ اس کے درد نے کشمیری عوام کو دنگ کر دیا ہے۔
یاد رہے کہ 16 نومبر کو بھارتی سیکیورٹی فورسز نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے مرکزی شہر سری نگر میں کارروائی کے دوران 4 افراد کو قتل کردیا تھا اور ان کا دعویٰ تھا کہ ان میں سے دو جنگجو تھے جبکہ فائرنگ کے تبادلے کے دوران دو شہری بھی مارے گئے۔
یاد رہےگذشتہ دو سالوں کے دوران حکام نے سینکڑوں مشتبہ عسکریت پسندوں اور ان کے مبینہ ساتھیوں، جن میں عام شہری بھی شامل ہیں، کی لاشیں کو دور دراز کے علاقوں میں بے نشان قبروں میں دفن کیا ہے اور ان کے اہل خانہ کو مناسب تدفین سے محروم رکھا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف مکمل ہرتال، نظام زندگی معطل
19
نومبر 2021