جبری مذہب تبدیلی کا بل وزارت مذہبی امور نے اعتراض لگا کر واپس بھیج دیا

23  ستمبر‬‮  2021

وفاقی وزیر مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی ڈاکٹر نور الحق قادری نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مجوزہ بل اسلام اور بنیادی انسانی اور آئینی حقوق سے متصادم ہے۔

وزارت مذہبی امور سے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ مذہب تبدیلی کیلئے 18 سال کی شرط، جج کے سامنے پیشی اور 90 دن کا انتظار غیر شرعی اور غیر آئینی ہے۔  یہ بل اسلام قبول کرنے والوں کی راہ میں رکاوٹ کے طور پر استعمال ہو سکتا ہے۔ اس لئےبل کے تفصیلی جائزے اور اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کے بعد متعدد اعتراضات کے ساتھ بل واپس بھیج دیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر مذہبی امور کا کہناتھا کہ  پاکستان میں جبراً مذہب کی تبدیلی کے واقعات بہت کم ہیں، اس کی شریعت میں گنجائش بھی نہیں ہے، لیکن یہ کم واقعات بھی ملک کی بدنامی کا باعث ہیں۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں


About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved