ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ امریکہ کے ساتھ ترکی کے تعلقات کو خوش گوار نہیں کہہ سکتا۔ بائیڈن انتظامیہ کو مزید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے سابق امریکی صدور کے ساتھ بہترین انداز میں کام کیا لیکن بائیڈن حکومت کے ساتھ تعلقات کا آغاز اچھا نہیں ہوا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر سائیڈ لائن ملاقاتوں میں گفتگو کے دوران کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری خواہش ہے کہ دونوں ممالک میں دوستانہ تعلقات ہوں لیکن ابھی نیٹو کے دو اتحادی ممالک کے جو تعلقات ہونے چاہئیں ویسے نہیں ہیں۔
امریکہ نہ پہلے ایماندار تھا نہ اب ہے
ترکی کے صدر کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے جب روس سے دفاعی نظام S-400 کی خریداری کا معاہدہ کیا تو واشنگٹن نے یکطرفہ طور پر ہمیں F-35 طیاروں کے منصوبے سے ہٹا دیا گیا تھا، اس فیصلے کی وجہ سے بائیڈن کے اقتدار سنبھالنے سے قبل ہم واشنگٹن کے فیصلے سے ناخوش تھے۔ ہم نے ایک ارب 40 کروڑ ڈالر ادا کئے لیکن امریکی حکام کی جانب سے معاہدہ معطل کر دیا گیا۔ ہمیں F-35طیارے نہیں دئیے گئے نہ رقم واپس کی گئی۔ہم روس کے ساتھ کئے گئے دفاعی معاہدے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ترکی اپنے دفاع کی ضرورتیں جہاں سے چاہے گا پوری کرے گا۔
امریکہ کو یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ ترک ایماندار ہیں، لیکن امریکہ نہ ایماندار تھا، نہ ہے۔