سربراہ این سی او سی اسد عمر نے کہا ہے کہ کورونا کا اومیکرون ویریئنٹ پاکستان بھی آئے گا، لیکن ہم احتیاطی تدابیر اور ویکسی نیشن کے ذریعے اسے کچھ عرصے کیلئے ٹال سکتے ہیں۔
آج این سی او سی اجلاس کے بعد وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ جنوبی افریقہ میں کورونا وائرس کی سامنے آنے والی نئی قسم انتہائی خطرناک ہے اور یہ ویریئنٹ دیگر ممالک تک پھیل گیا ہے۔
سربراہ این سی او سی کا کہنا تھا کہ ملک میں کئی ہفتوں سے کورونا وائرس کا پھیلاؤ بڑی حد تک کم ہے، جس کی وجہ ویکسی نیشن ہے، انہوں نے کہا کہ اب ملک میں 5 کروڑ افراد مکمل طور پر ویکسینیٹڈ ہیں جبکہ 3 کروڑ افراد کو ویکسین کی ایک خوراک لگ چکی ہے۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ حکومت نے ہائی رسک والےعلاقوں میں دوبارہ سے ٹیسٹنگ کا فیصلہ کیا ہے، اور اس کے ساتھ کنٹیکٹ اور ٹریسنگ کا سسٹم بھی دوبارہ تیز کیا جائے گا۔
اومیکرون ویریئنٹ سے متاثرہ ممالک سے مسافروں کی آمد پر پابندی لگا دی
سربراہ این سی او سی کا کہنا تھا کہ حکومت نے متاثرہ ممالک سے مسافروں کی آمد پر پابندی لگا دی ہے، اس کے ساتھ اومیکرون ویریئنٹ کو روکنے کیلئے مزید اقدامات بھی کئے جا رہے ہیں۔ اسدعمر کا کہنا تھا کہ تمام تر اقدامات کے باوجود وائرس کی آمد کو کچھ وقت کیلئے صرف ٹالا جاسکتا ہے لیکن اس نے ساری دنیا میں پھیلنا ہی ہے، کیونکہ اب دنیا ایک دوسرے کے ساتھ ملی ہوئی ہے اسے روکنا ممکن نہیں ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کا نیا ویرینٹ جیسے پوری دنیا میں پھیل رہا ہے یہ پاکستان بھی آئے گا البتہ آئندہ 2 سے 3 ہفتوں میں ہمیں زیادہ سے زیادہ ویکسی نیشن کر کے اس کے خطرے کو کم کرنا ہے۔وائرس کے پھیلاؤ کی رفتار کا اندازہ اس سے لگائیں کہ 12 روز قبل جنوبی افریقہ میں کیسز مثبت آنے کی شرح 0.9 فیصد تھی اور اب 9.77 فیصد ہوگئی ہے۔
حل صرف ویکسی نیشن ہے
اسد عمر نے اومیکرون ویریئنٹ سے بچا ؤ کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس کا حل صرف ویکسی نیشن ہے، انہوں نے ویکسین کی ایک ڈوز لگوانے والے افراد پر زور دیا کہ اپنے تمام تر کام چھوڑ کر فوری طور پر ویکسین کی دوسری خوراک لگوائیں۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ ہماری صوبوں کے ساتھ مشاورت جاری تھی آئندہ 2 سے 3 روز میں تمام صوبوں میں ویکسی نیشن کی بڑی مہم شروع ہونے والی ہے۔سربراہ این سی او سی کا کہنا تھا کہ آبادی کو وہ حصہ جسے کورونا سے زیادہ خطرہ ہے ان کیلئے ویکسین کے بوسٹر شاٹ کے منصوبے پر کام کیا جارہا ہے۔جب وائرس ملک میں آجائے گا تو ہمارے پاس زیادہ وقت نہیں ہوگا اس لیے کل کے بجائے آج جائیں اور ویکسین لگوائیں۔
بڑے پیمانے پر ویکسی نیشن کر کے ویریئنٹ کا خطرہ کم کیا جا سکتا ہے، ڈاکٹر فیصل سلطان
معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ اس ویرینٹ کو اس لیے خطرناک قرار دیا جارہا ہے ہے کیوں کہ اس کے پھیلاؤ گزشتہ اقسام کی نسبت بہت زیادہ تیز ہے اور اس میں کچھ میوٹیشنز ہیں جو ممکنہ طور پر اس ویرینٹ کو زیادہ خطرناک بنانے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا اس صورتحال میں ہم یہ اقدام کرسکتے ہیں کہ ویکسی نیشن کو اس قدر تیز کردیا جائے کہ جنہوں نے ابھی تک ویکسی نیشن نہیں کروائی انہیں ویکسین لگادی جائے۔ فیصل سلطان نے کہا کہ ویکسینیشن کے علاوہ جو پہلے ہدایات جاری کی گئی تھیں مثلاً ماسک کا استعمال، سماجی فاصلہ، ہاتھ دھونا وغیرہ وہ بدستور برقرار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم کروڑوں ویکسین لگا چکے ہیں لیکن کروڑوں اب بھی لگانی ہے اس لیے احتیاط کا دامن نہ چھوڑیں۔