کینیڈا میں ہونے والی ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بچوں کے ڈیجیٹل اسکرینوں کے سامنے وقت گزارنے اور رویوں کے مسائل کے درمیان کچھ تعلق موجود ہے۔
کیلگری یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 12 سال یا اس سے کم عمر بچوں کے اسکرینوں کے سامنے گزارے جانے والے وقت اور رویوں کے مسائل کے درمیان چھوٹا مگر نمایاں تعلق موجود ہے۔ اس تحقیق میں اب تک ڈیٹا کا منظم تجزیہ کیا گیا جس میں اسکرین کے سامنے گزارے جانے والے وقت اور 12 سال یا اس سے کم عمر بچوں میں رویوں کے مسائل کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔
ایک لاکھ 59 ہزار سے زیادہ بچوں پر ہونے والی 87 تحقیقی رپورٹس کے ڈیٹا کے تجزیے میں دریافت کیا گیا کہ اسکرین کے سامنے زیادہ وقت گزارنا جارحیت اور لوگوں کو نظرانداز کرنے جیسے رویوں کا باعث بنتا ہے جبکہ بچوں میں ڈپریشن جیسے مسائل کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
تحقیق کے مطابق فونز، ٹیبلیٹ وغیرہ کے سامنے بہت زیادہ وقت گزارنا بچوں کی بینائی اور عام صحت کو متاثر کرسکتا ہے۔ اس تحقیق میں دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وباء کے دوران تعلیمی اداروں سے دور ہونے والے بچوں میں ڈیجیٹل ڈیوائسز کے زیادہ استعمال کے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔
نتائج سے ثابت ہوا کہ بچوں میں وبا کے دوران ڈیجیٹل اسکرین کے سامنے زیادہ وقت گزارنے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ اس کے نتیجے میں بچوں میں آنکھوں کی صحت کے مسائل جیسے تناؤ، آنکھیں خشک ہونے اور دیگر کا خطرہ بڑھتا ہے۔
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ بچے اکثر بیک وقت کئی ڈیوائسز استعمال کرتے ہیں جیسے سوشل میڈیا کے لیے فون جبکہ مواد دیکھنے کے لیے کوئی اور ڈیوائس، ڈیوائسز کے اس طرح کے استعمال سے آنکھوں پر دباؤ 22 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔