اسلام آباد (اے پی پی): آج بلوچستان میں جھل جھاؤ سے بیلہ شاہراہ کی بحالی اور اپ گریڈیشن کے منصوبے کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ 2013ء میں بنائی جانے والی موٹر ویز کی لاگت آج سے 20 کروڑ روپے فی کلومیٹر زیادہ تھی، ایف آئی اے کو یہ اختیار دیا ہے کہ وہ ایسے منصوبوں کی تحقیقات کرے اور تفصیلات قوم کے سامنے لائے۔ وسائل کے باوجود دنیا میں غریب ممالک کی غربت کی بنیادی وجہ یہی کرپشن ہے اور یہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ مزید ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ کےدورحکومت میں بننےوالی سڑکوں کی نسبت 20 کروڑروپے فی کلومیٹرکم لاگت میں سڑکیں بنارہےہیں، ایف آئی اے کو پورا مینڈیٹ دیا ہے کہ پچھلے دور حکومت میں سڑکوں کی تعمیر پر ہوانے والی کرپشن کی تحقیقات کرے اور قومی سرمائے کے ضیاع کے ذمہ داروں کا تعین کرے۔
“سڑکوں کی تعمیر میں چوری شدہ پیسے کی تحقیقات کریں گے،”
وزیراعظم عمران خان کا جھل جھاؤ – بیلہ شاہراہ کی بحالی اور اپ گریڈیشن کے سنگِ بنیاد کی تقریب سے خطاب pic.twitter.com/6hOmUzm5Jf
— Prime Minister’s Office, Pakistan (@PakPMO) September 29, 2021
“گزشتہ حکومت کے دور میں بننے والی سڑکوں کی نسبت 20 کروڑ کم لاگت میں شاہراہوں کی تعمیر جاری ہے،”
وزیراعظم عمران خان کا جھل جھاؤ – بیلہ شاہراہ کی بحالی اور اپ گریڈیشن کے سنگِ بنیاد کی تقریب سے خطاب pic.twitter.com/MxMQCPraht
— Prime Minister’s Office, Pakistan (@PakPMO) September 29, 2021
شمالی علاقوں میں سیاحتی سرگرمیوں کی وجہ سے حالات تبدیل ہو گئے
وزیراعظم نے کہاکہ جھل جھاؤ ۔بیلہ شاہراہ بلوچستان کے مختلف علاقوں کو ملانے کےلئے انتہائی اہم منصوبہ ہے۔ وزیراعظم نے اس موقع پر شرکا کو بتایا کہ سکول دو ر میں جب وہ تفریحی دورے پر ہنزہ گئے تو اس وقت چھوٹے چھوٹے قصبو ںمیں لوگوں نے ہمارا پرتپاک استقبال کیا ، آج شاہراہوں کی وجہ سے وہاں سیاحت کو اتنا فروغ ملا ہے کہ وہاں گھروں میں بھی لوگوں نے کمرے کرائے پردینے شروع کردئیے ہیں، وہاں کے حالات مکمل تبدیل ہو چکے ہیں۔
ماضی کی حکومتوں نے بلوچستان کو نظرانداز کیا
بلوچستان میں موجود سیاحتی مقامات کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں بھی اگر شاہراہوں پر اسی طر ح توجہ دی جائے تو یہاں پر سیاحت کے وسیع مواقع موجودہیں۔ بلوچستان پاکستان کے کل رقبے کا 40 فیصد ہے ۔ اس کو ماضی میں نظراندازکیا گیا کیونکہ جو حکومتیں اپنی مدت اور انتخابات کو مد نظر رکھتی ہیں وہ بلوچستان کی ترقی میں دلچسپی لینے کی بجائے جہاں سیاسی فائدہ زیادہ ہو وہاں ترقی کے لئے اقدامات اٹھاتی رہیں۔ اسی لئے بلوچستان پیچھے رہ گیا۔
وزیراعظم عمران خان کا جھل جھاؤ – بیلہ شاہراہ کی بحالی اور اپ گریڈیشن کے سنگِ بنیاد کی تقریب سے خطاب pic.twitter.com/vvs7hYUrxx
— Prime Minister’s Office, Pakistan (@PakPMO) September 29, 2021
ہماری حکومت نے 70 سالوں میں پسماندہ رہ جانے والے علاقوں کو اپنی ترجیح بنایا
ملکی ترقی میں پیچھے رہ جانے والے علاقوں کے متعلق خطاب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت نے 70 سال میں پسماندہ رہ جانے والے علاقوں کو ترقی دینے کو اپنی ترجیح بنایا ہے۔ انہو ں نے کہا کہ چین نے سی پیک کے مغربی روٹ کا اتتخاب اس لئے کیاکہ مغربی چین ترقی کے عمل میں پیچھے رہ گیا تھا اس کو گوادر کے ساتھ منسلک کیا جا رہا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ چین نے طویل المدتی حکمت عملی اختیار کی ہے۔ ہم بھی اسی طرف جا رہے ہیں۔
ملک طویل المدتی منصوبوں سے ہی ترقی کی راہ پرگامزن ہو تے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان میں پسماندگی کے ذمہ دار یہاں کے سیاستدان بھی ہیں جن کی سوچ محض اپنے حلقے کی ترقی اور الیکشن جیتنے کی تھی۔ وزیراعظم نے کہا کہ احساس پروگرام میں سندھ میں ہماری حکومت نہ ہونے کے باوجود 34 فیصد حصہ سندھ کو دیا کیونکہ وہاں غربت کی شرح زیادہ ہے۔ ہماری حکومت کی توجہ بلوچستان پر ہے ۔ یہاں شاہراہوں کی پورے پاکستان کے مقابلے میں سب سے زیادہ ضرورت ہے۔
ہماری کوشش ہے کہ جب اپنا سکورکارڈ دکھائیں تو اس میں سب سے زیادہ ترقی بلوچستان میں ہو۔ وفاقی اور صوبائی حکومت مل کربلوچستان میں مثالی ترقی چھوڑ کر جائیں گی۔ وزیراعظم نے مراد سعید اور ان کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتےہوئے کہا کہ سڑکیں بنانا مشکل کام نہیں تاہم کم لاگت پر معیاری سڑکیں بنانا کمال ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑامسئلہ کرپشن ہے۔ اس مقصد کے لئے عوام کا پیسہ اور ٹیکس چوری کیا جاتا ہے۔وسائل کے باوجود دنیا میں جو ممالک پیچھے رہ گئے ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ بدعنوانی ہے جو ملک خوش حال ہیں وہاں کرپشن نہیں ۔ وزیراعظم نے کہا کہ این ایچ اے کی طرف سے دی جانے والی بریفنگ میں 2013 میں بننے والی سڑکوں کی فی کلومیٹر لاگت بہت زیادہ تھی خاص طور پر آج جب روپے کے مقابلہ میں ڈالر کی قیمت اور مہنگائی کو مدنظر رکھا جائےتو 2013 میں اتنی زیادہ لاگت ہونا ظلم ہے۔
اس سے کتنا پیسہ بنایا گیا، اس کی تحقیقات کرکے قوم کے سامنے لائیں گے۔ اس میں کسی ثبوت کی بھی ضرورت نہیں۔ قوم کو کرپشن سے ہونےوالے نقصان سے آگاہ ہوناچاہیے۔ اس رقم سے کتنے اور منصوبے مکمل کئے جاسکتےتھے جس سے پسماندگی کا خاتمہ ممکن تھا۔