اسلام آباد (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے صوبائی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ بلدیاتی حکومتوں سے متعلق اپنی ذمہ داری پوری کریں، بلدیاتی نظام سے جمہوریت مستحکم ہوتی ہے جبکہ اسلامی اصولوں کے تحت عوام کی نچلی سطح پر فلاح و بہبود میں مدد ملتی ہے۔
اختیارات کی تقسیم جمہوریت کا حسن ہے
ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج مقامی حکومتوں سے متعلق قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کے دوران مقامی حکومتوں سے متعلق اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، آئین پاکستان میں بھی کئی بار مقامی حکومتوں کا ذکر کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست موثر بلدیاتی نظام کی ذمہ دار ہے اور اس کی حوصلہ افزائی کرتی ہے، تاہم اب یہ صوبائی معاملہ ہے اور صوبوں کو بلدیاتی نظام کی تشکیل کے حوالے سے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختیارات کی تقسیم جمہوریت کا حسن ہے، جمہوری حکومت میں اختیارات نچلی سطح پر منتقل کئے جاتے ہیں، آمریت کے دور میں بلدیاتی نظام پر زیادہ انحصار کیا جاتا ہے۔
"صوبائی حکومتیں بلدیاتی حکومتوں سے متعلق اپنی ذمہ داری پوری کریں۔ بلدیاتی نظام سے جمہوریت مستحکم ہوتی ہے۔"
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا مقامی حکومتوں سے متعلق قومی کانفرنس سے خطابمکمل خطاب سنیے 👇https://t.co/aSYLLbpB8Z pic.twitter.com/0RjLxnEunG
— The President of Pakistan (@PresOfPakistan) September 29, 2021
بلدیاتی نظام کی خامیوں کی ٹھیک کرنے کیلئے آئین او قانون میں وسعت لانے کی ضرورت ہے
انہوں نے کہا کہ دنیا کی پرانی تہذیبیں دریاؤں کے آس پاس موجود تھیں، دریائے سندھ کی تہذیب میں بلدیاتی نظام کے آثار نظر آتے ہیں کیونکہ اس دور میں سیوریج اور پانی کا مناسب انتظام تھا۔انہوں نے کہا کہ بلدیاتی نظام سے متعلق ماضی میں کچھ خامیاں تھیں تاہم اب اس حوالے سے آئین اور قانون میں وسعت لانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں ہر ملک کی جمہوریت دوسروں سے مختلف ہوتی ہے، اسی طرح کوئی بلدیاتی نظام بھی ایک جیسا نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ مقامی سطح پر آپس کے جھگڑے جرگہ اور پنچایت کے ذریعے حل کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی نظام سے متعلق کانفرنس میں دئیے گئے مشوروں کو سیاسی حمایت حاصل ہے، ہمیں ماضی غلطیوں اور دوسروں کی اچھائیوں سے سیکھنا چاہئے، ہمیں منصوبہ بندی اور پر عزم ہو کر اپنی سوچ پر عمل کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی تاریخ میں حضور اکرمﷺ نے جن خلفائے راشدین اور اعلیٰ حکام کو جو ذمہ داریاں دیں ان میں سے ایک ذمہ داری عوامی خدمت تھی، ان کا لوگوں سے رابطہ رکھنا ضروری تھا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی عہدہ پر ذمہ دار کا معیار زندگی وہاں کے لوگوں کے رہن سہن کے مطابق ہونا چاہیے تاکہ اس میں لوگوں کا احساس پیدا ہو سکے، گھر کا دروازہ ہمیشہ کھلا رکھیں، لوگوں سے رابطہ رکھیں اور ان کی خدمت کریں۔
اختیارات کی تقسیم کا مطلب یہ ہے کہ کسی کی اجارہ داری قائم نہ ہو
ان کی پریشانیوں کا احساس کرنا سیاسی عزم ہے، تمام سیاسی جماعتوں میں یہ جذبہ پایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی نظام میں اختیارات کو منتقل کیا جاتا ہے، وسائل کی تقسیم کی جاتی ہے، طاقت اور اختیارات میں کمی لائی جاتی ہے، انتظامیہ کے اختیارات نچلی سطح پر منتقل کئے جاتے ہیں، انتظامی خدمات کو تقسیم کیا جاتا ہے تاکہ مقامی لوگوں کو ملازمتیں مل سکیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ اختیارات کی تقسیم کا مقصد یہ ہے کہ نہ ہی کسی کی اجارہ داری قائم ہو اور نہ ہی انارکی پیدا ہو۔