صوبے بلدیاتی حکومتیں قائم کرنے کی ذمہ داری پوری کریں، صدر مملکت

29  ستمبر‬‮  2021

اسلام آباد (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے صوبائی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ بلدیاتی حکومتوں سے متعلق اپنی ذمہ داری پوری کریں، بلدیاتی نظام سے جمہوریت مستحکم ہوتی ہے جبکہ اسلامی اصولوں کے تحت عوام کی نچلی سطح پر فلاح و بہبود میں مدد ملتی ہے۔

اختیارات کی تقسیم جمہوریت کا حسن ہے

ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج مقامی حکومتوں سے متعلق قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کے دوران مقامی حکومتوں سے متعلق اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، آئین پاکستان میں بھی کئی بار مقامی حکومتوں کا ذکر کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست موثر بلدیاتی نظام کی ذمہ دار ہے اور اس کی حوصلہ افزائی کرتی ہے، تاہم اب یہ صوبائی معاملہ ہے اور صوبوں کو بلدیاتی نظام کی تشکیل کے حوالے سے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختیارات کی تقسیم جمہوریت کا حسن ہے، جمہوری حکومت میں اختیارات نچلی سطح پر منتقل کئے جاتے ہیں، آمریت کے دور میں بلدیاتی نظام پر زیادہ انحصار کیا جاتا ہے۔

 

بلدیاتی نظام کی خامیوں کی ٹھیک کرنے کیلئے آئین او قانون میں وسعت لانے کی ضرورت ہے

انہوں نے کہا کہ دنیا کی پرانی تہذیبیں دریاؤں کے آس پاس موجود تھیں، دریائے سندھ کی تہذیب میں بلدیاتی نظام کے آثار نظر آتے ہیں کیونکہ اس دور میں سیوریج اور پانی کا مناسب انتظام تھا۔انہوں نے کہا کہ بلدیاتی نظام سے متعلق ماضی میں کچھ خامیاں تھیں تاہم اب اس حوالے سے آئین اور قانون میں وسعت لانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں ہر ملک کی جمہوریت دوسروں سے مختلف ہوتی ہے، اسی طرح کوئی بلدیاتی نظام بھی ایک جیسا نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ مقامی سطح پر آپس کے جھگڑے جرگہ اور پنچایت کے ذریعے حل کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی نظام سے متعلق کانفرنس میں دئیے گئے مشوروں کو سیاسی حمایت حاصل ہے، ہمیں ماضی غلطیوں اور دوسروں کی اچھائیوں سے سیکھنا چاہئے، ہمیں منصوبہ بندی اور پر عزم ہو کر اپنی سوچ پر عمل کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی تاریخ میں حضور اکرمﷺ نے جن خلفائے راشدین اور اعلیٰ حکام کو جو ذمہ داریاں دیں ان میں سے ایک ذمہ داری عوامی خدمت تھی، ان کا لوگوں سے رابطہ رکھنا ضروری تھا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی عہدہ پر ذمہ دار کا معیار زندگی وہاں کے لوگوں کے رہن سہن کے مطابق ہونا چاہیے تاکہ اس میں لوگوں کا احساس پیدا ہو سکے، گھر کا دروازہ ہمیشہ کھلا رکھیں، لوگوں سے رابطہ رکھیں اور ان کی خدمت کریں۔

اختیارات کی تقسیم کا مطلب یہ ہے کہ کسی کی اجارہ داری قائم نہ ہو

ان کی پریشانیوں کا احساس کرنا سیاسی عزم ہے، تمام سیاسی جماعتوں میں یہ جذبہ پایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی نظام میں اختیارات کو منتقل کیا جاتا ہے، وسائل کی تقسیم کی جاتی ہے، طاقت اور اختیارات میں کمی لائی جاتی ہے، انتظامیہ کے اختیارات نچلی سطح پر منتقل کئے جاتے ہیں، انتظامی خدمات کو تقسیم کیا جاتا ہے تاکہ مقامی لوگوں کو ملازمتیں مل سکیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ اختیارات کی تقسیم کا مقصد یہ ہے کہ نہ ہی کسی کی اجارہ داری قائم ہو اور نہ ہی انارکی پیدا ہو۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں


About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved