اسلام آباد (اے پی پی): افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاءاور طالبان کے اقتدار سنبھالنے سے وزیراعظم عمران خان کا افغانستان کے حوالے سے دیرینہ موقف درست ثابت ہو گیا۔ یہ بات معروف برطانوی اخبار فنانشنل ٹائمز نے جمعرات کو شائع ہونے والے ایک مضمون میں کہی گئی۔
عمران خان ٹرمپ کے طالبان سے مذاکرات سے بہت پہلے مذاکراتی عمل پر زور دیتے رہے
اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے برسوں سے افغانستان میں امریکی جارحیت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے طالبان کے ساتھ انخلاءکے معاہدے پر دستخط سے بہت پہلے عمران خان امن مذاکرات کے لئے زور دیتے رہے ہیں۔انہوں نے دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ اور 2001ءسے افغانستان میں مداخلت کی مسلسل مخالفت کی اور ان کا یہ موقف رہا کہ اس جنگ میں پاکستان کی شمولیت ایک بہت بڑی غلطی تھی جس کے نتیجہ میں پاکستان کو 70 ہزار سے زائد جانوں کی قربانی دینا پڑی جو کہ اس جنگ میں مرنے والے 2500 امریکی فوجیوں کے مقابلے میں بہت بڑی تعداد ہے۔
Pakistani prime minister Imran Khan's recent calls to engage with and 'incentivise' the Taliban since they took power resonate in the country, where the US war on terror has bred resentment and hostility https://t.co/2e89e63y4C
— Financial Times (@FinancialTimes) September 30, 2021
عمران خان نے 2013ء میں امریکی ڈرون حملوں پر نیٹو سپلائی منقطع کرنے کی دھمکی دی تھی
سال 2013ءءمیں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کی حیثیت سے عمران خان نے پاکستان میں امریکی ڈرون حملوں کے بعد نیٹو کی سپلائی لائن بند کرنے کی دھمکی دی تھی لیکن ان کے اس موقف پر ان کے مخالفین نے انہیں تنقید کا نشانہ بھی بنایا لیکن وہ اپنے موقف پر قائم رہے۔
عمران خان کی کورونا سے نمٹنے کی پالیسی بھارت سے بہت بہتر رہی
اخبار نے وزیراعظم عمران خان کی حکومت کیطرف سے پاکستان کے روایتی حریف بھارت کے مقابلے میں کورونا وائرس سے نمٹنے کی حکمت عملی کو بھی سراہا۔اخبار نے لکھا ہے کہ پاکستان میں کورونا سے ہونے والی اموات بھارت کے مقابلے میں کہیں کم ہیں۔
ذولفقار علی بھٹو کے بعدعمران خان اپنی مدت پوری کرنے والے پہلے وزیراعظم بن سکتے ہیں
اخبار کے مطابق وزیراعظم عمران خان 1970ء میں ذوالفقار علی بھٹو کے بعد اپنی مدت مکمل کرنے والے پہلے وزیراعظم بننے والے ہیں اور دوبارہ بھی منتخب ہو سکتے ہیں۔گیلپ پاکستان کی طرف سے کئے گئے حالیہ سروے کے مطابق 2018ءمیں اقتدار میں آنے کے بعد انہیں 48 فیصد عوام کی تائید حاصل ہے اور 10 میں سے 7 پاکستانیوں کا یہ کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان 2023ءتک اپنی حکومت کے پانچ سال مکمل کریں گے۔
گیلپ پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر بلال گیلانی کی رائے ہے کہ وزیراعظم عمران خان اور پاکستان کی افواج ایک پیج پر ہیں، وزیراعظم عمران خان اپنے فیصلوں پر ڈٹے رہتے ہیں، کورونا وائرس کے دوران سخت لاک ڈائون نہ لگانے اور غریب کو بچانے کی ان کی پالیسی نہ صرف ملکی معیشت کیلئے بہتر ثابت ہوئی بلکہ عوام میں مقبول بھی ہوئی۔ ایک حکومتی مشیر کا کہنا ہے کہ جب اس وباءکے دوران پوری دنیا کاروبار بند کر رہی تھی تو وزیراعظم عمران خان نے ایسا کرنے سے انکار کیا اور فیصلے پر قائم رہے۔ ہمیں خدشہ تھا کہ یہ فیصلہ حکومت کیلئے نقصان دہ ہو گا لیکن وزیراعظم عمران خان نے ثابت کیا کہ ہم غلط تھے۔ اخبار کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی حکومت کی طرف سے معیشت کی بحالی کیلئے متعارف کرائی گئی پالیسیوں کی بدولت پاکستان کی معیشت 2022ءمیں 4 فیصد کی شرح سے ترقی کرے گی۔
اخبار نے لکھا ہے کہ افغانستان سے امریکی انخلاءکے بعد جنوبی ایشیاءکی بدلتی ہوئی جیوپولیٹیکل صورتحال کے تناظر میں وزیراعظم عمران خان اپنے ملک کو لے کر آگے بڑھ رہے ہیں اور پاکستان دنیا کی بڑی طاقتوں کیلئے خطہ میں تزویراتی پل کے طور پر ابھر رہا ہے۔ 24 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے جارحانہ خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے افغانستان میں اپنی ناکامیوں کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرانے پر امریکہ پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر عالمی برادری طالبان کیلئے مراعات دیتی اور ان سے بات چیت کرتی ہے تو یہ سب کیلئے بہتر صورتحال ہو گی۔