وفاقی حکومت کی عمران خان کا لانگ مارچ فوری روکنے کی استدعا مسترد

26  اکتوبر‬‮  2022

سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کی عمران خان کا لانگ مارچ فوری روکنے کی استدعا مسترد کر دی۔

توہین عدالت کے کیس میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس یحیٰ آفریدی نے عمران خان کو شو کاز جاری کر دیا۔ سپریم کورٹ کے بنچ میں شامل بقیہ چار ججز نے توہین عدالت کیس میں عمران خان سے جواب طلب کرلیا۔

عدالت نے حکم جاری کرتے ہوئے ہدایت دیں کہ آئی ایس آئی،آئی بی اور پولیس رپورٹس بھی عمران خان کوفراہم کی جائیں اور تینوں رپورٹس کی روشنی میں عمران خان جواب دیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ فی الحال توہین عدالت نوٹس جاری نہیں کر رہے، نوٹس جاری کرنے سے تاثرجاتا ہے توہین عدالت کی کاروائی شروع ہوگئی، رپورٹس میں اتنا جواز موجود ہے کہ عمران خان سے جواب مانگا جائے.

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عمران خان کے بیان سے لگتا ہے انہیں عدالتی حکم سے آگاہ کیا گیا کیونکہ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے رکاوٹیں ہٹانے کا کہا ہے۔

چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے استفسار کیا کہ عمران خان کو کیا بتایا گیا اصل سوال یہ ہے، عمران خان  آکر عدالت کو واضح کر دیں کس نے کیا کہا تھا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی ڈی چوک کال توہین عدالت ہے۔  انہوں نے مختص مقام ایچ نائن سے 4 کلو میٹر آگے آکر بلیو ایریا میں  26 مئی کو صبح جناح ایونیو پر 6 بجے ریلی ختم کی۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ بابراعوان، فیصل چوہدری نے عمران خان کی طرف سے یقین دہانی کروائی تھی کہ سڑکیں بلاک ہوں گی نہ مختص مقام سے آگے جائیں گیے۔

چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی بات میں وزن ہے، نوٹس میں یقین دہانی کا ذکر ہے لیکن تحریری طور پرکہاں ہے؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے بتایا کہ عدالت نے فیصل چودھری اور بابر اعوان کو عمران خان سے ہدایات لینے کا کہا تھا۔

چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ مناسب ہوگا حکومتی الزامات پر یقین دہانی کرانے والوں سے جواب مانگ لیں۔ تحریری مواد نہ ہو تو کسی کو بلانے کا فائدہ نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر نوٹس بھی کریں تو عمران خان کا پیش ہونا ضروری نہیں ہے، سرخیاں نہیں بنوانا چاہتے، بلکہ قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں۔ سول نوعیت کی توہین عدالت میں شوکاز پر ہی پیش ہونا پڑتا ہے۔

جسٹس یحیٰ آفریدی نے ریمارکس دئیے کہ نوٹس کے بغیر کسی سے جواب نہیں مانگا جاسکتا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کسی سے احتجاج کا حق چھینا نہیں جاسکتا۔ عدالت صرف چاہتی تھی کوئی ظالمانہ اقدام نہ کیا جائے۔ حکومت کے پاس قانون کی خلاف ورزی پرکارروائی کا اختیار ہے، حفاظتی اقدامات کرنا حکومت کا کام ہے،وہ کرے۔

جسٹس یحیٰ آفریدی نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہا بہتر ہوگا لانگ مارچ روکنے کی درخواست واپس لے لیں ورنہ اس کے قانونی اثرات ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ اپنے لیے پیچیدگیاں کیوں بنارہے ہیں؟ لانگ مارچ روکنے کی درخواست پرحکومت سے ہدایات لینے کیلیے ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے وقت مانگ لیا۔

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے عمران خان کے وکلا بابراعوان, فیصل چودھری سے بھی جواب طلب کرلیا۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ جسٹس یحیی آفریدی نے پچھلے اختلافی نوٹ کے مطابق عمران خان کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا۔ عمران خان اور ان کے وکلا 31 اکتوبر تک جواب جمع کرائیں۔

عدالت عظمٰی نے کیس کی سماعت 31 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں


About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved