ترکی کے نشریاتی ادارے ٹی آر ٹی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت کالعدم تحریک طالبان پاکستان میں شامل کچھ گروپوں سے بات کر رہی ہے اور اگر وہ ہتھیار ڈال دیں تو انھیں معاف کیا جا سکتا ہے، یہ مذاکرات افغان طالبان کے تعاون سے افغانستان میں ہو رہے ہیں، لیکن اس کے نتائج کے متعلق ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
Can Pakistan PM Imran Khan convince the Tehreek-i-Taliban Pakistan to lay down arms? Here is what Khan had to say in an exclusive interview to TRT World’s Ali Mustafa in Islamabad pic.twitter.com/sHgWX66A1Y
— TRT World Now (@TRTWorldNow) October 1, 2021
وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا طالبان میں کچھ گروپ ہماری حکومت سے مفاہمت اور امن کیلئے بات کرنا چاہتے ہیں، ہم ایسے کچھ گروپوں کیساتھ رابطے میں ہیں۔ہتھیار ڈالنے کی صورت میں ہم انہیں معاف کر دیں گے اور وہ عام شہری بن جائیں گے۔ ہم بات چیت کے عمل کو لیکر پر امید ہیں کیونکہ عسکری طور پر یہ مسائل حل نہیں کئے جا سکتے۔ مزید ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان ان مذاکرات میں ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
جب وزیراعظم عمران خان سے سوال کیا گیا کہ حکومت پاکستان بات چیت کر رہی ہے لیکن دوسری جانب سے سیکورٹی فورسز پر حملے بھی کئے جا رہے ہیں اور یہ ماضی میں بھی ہوتے رہے ہیں، دوسری جانب سے حملے کیوں کئے جا رہے ہیں؟ اس پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ حملوں کی ایک لہر تھی ۔
یاد رہے اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی طالبان کو غیر مسلح ہونے اور پاکستان کے آئین کو ماننے کی شرائط پر انہیں معاف کرنے کی پیشکش کر چکے ہیں۔