برسوں کی کشیدگی اور تناؤ کے بعد بالآخر ترکیہ میں اسرائیلی سفیر تعینات ہوگئیں جنھوں نے دارالحکومت میں صدر طیب اردوان سے ملاقات میں اپنے کاغذات پیش کیے جو قبول کر لئے گئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکیہ کے صدر طیب اردوان نے اسرائیل کی نئی سفیر ایرٹ لی لیان سے ملاقات کی اور اُن سے سفارت کے اسناد وصول کیے۔ دونوں ممالک کے درمیان 4 سال کی کشیدگی کے بعد تعلقات معمول پر آئے ہیں۔
تعلقات میں بہتری کا آغاز دو سال قبل ہوا تھا جب دونوں ممالک کے رہنماؤں نے دورے کیے اور سفیروں کے ناموں کا اعلان کیا تھا تاہم ان کی تعیناتی میں بھی مزید دو سال لگ گئے۔
خیال رہے کہ جنوری 2021ء سے ایرٹ لی لیان ترکیہ میں اسرائیل کی چارج ڈی افیئرز کی ذمہ داریاں سنبھال رہی ہیں اور اب وہ ترکیہ میں اسرائیل کی باضابطہ سفیر بن گئی ہیں۔
جس کے لیے اسرائیلی صدر نے رواں برس اگست میں ترکیہ کا دورہ کیا تھا اور اپنے ہم منصب سے ملاقات میں جلد از جلد سفیروں کی تعیناتی پر اتفاق کیا تھا۔
یاد رہے کہ 2010ء میں غزہ جانے والے ایک امدادی جہاز پر اسرائیلی فوج نے حملہ کیا تھا جس میں 10 ترک شہری جاں بحق ہوگئے تھے۔ اس واقعے پر ترکیہ نے اسرائیل کے سفیر کو ملک بدر کر دیا تھا۔
تاہم 2016ء میں دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات بحال ہوئے لیکن صرف دو سال بعد ہی 2018ء میں فلسطینی مظاہرین پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ہلاکتوں پر ایک بار پھر ترکیہ نے اسرائیلی ایلچی کو ملک بدر کرکے اپنا سفیر واپس بلالیا تھا۔
حال ہی میں نیتن یاہو کی انتخابات میں واضح کامیابی حاصل کی ہے اور وہ ایک بار پھر وزیراعظم بننے جا رہے ہیں۔ ترک صدر جو ماضی میں نیتن یاہو کی پالیسیوں پر تنقید کرتے رہے ہیں نے انتخابات میں کامیابی پر نیتن یاہو کو مبارکباد بھی دی تھی۔