بھارتی آرمی چیف جنرل منوج مکنڈ نروا نے دورہ لداخ کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چین بھارت کے ساتھ سرحد پر عسکری تنصیبات کے ساتھ فوجیوں کی تعداد میں بھی اضافہ کر رہا ہے، 3500 کلو میٹر کے سرحدی علاقے پر چینی فوجیوں کی موجودگی باعث تشویش ہے۔ جواباً پھر ہمیں بھی ایسے اقدامات اٹھا نا پڑیں گے جو خطے کی سلامتی کیلئے خطرہ ہیں۔
یاد رہے کہ یکم اکتوبر 2021ء کو بھارتی میڈیا نے یہ خبریں نشر کیں کہ 30 اگست 2021ء کو 100 سے زائد چینی فوجی ریاست اترکھنڈ کی بھارتی حدود میں گھس آئے تھے۔ انڈین میڈیا کا مزید کہنا تھا کہ چینی فوجیوں کی بھارتی فوجیوں یا عام شہریوں کے ساتھ تصادم کی کوئی اطلاعات تو سامنے نہیں آئیں اور نہ ہی بھارت کی کسی عسکری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ہے لیکن سرحد کے ساتھ علاقے کے شہریوں میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔
دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ گلوان میں چینی اور بھارتی فوجیوں کے مابین تصادم کا بعد بڑا ناخوشگوار واقعہ ہے، جو دونوں ممالک کے تعلقات میں کشیدگی کو بڑھائے گا۔
یاد رہے کہ ریاست اتر کھنڈ میں چینی فوجیوں کے گھسنے سے پہلے چینی وزارت دفاع نے بھارتی حکام کو باضابطہ طور پر خبردار کیا تھا کہ بھارتی فوجیوں نے ریاست اترا کھنڈ کے ساتھ ملحق سرحدی علاقے کو غیر قانونی طور پر عبور کیا ہے، جو عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، آئندہ ایسی سرگرمیوں کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ بھارتی وزارت خارجہ نے چین کے الزامات کو مسترد کر تے ہوئے اسے حقائق کے منافی قرار دیا تھا۔ اب چینی فوجیوں کی ریاست اتراکھنڈ میں موجودگی کے واقعے کے بعد بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ چین نے اتراکھنڈ کی سرحد پر عسکری تعمیرات کا کام تیز کردیا ہے۔