وزیردفاع خواجہ آصف کا کہنا ہےکہ پاکستان کے خلاف افغان سرزمین استعمال ہو رہی ہے، افغان حکومت نے معاہدہ کیا تھا کہ ان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔
نجی نشریاتی ادارے کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ 58 فیصد دہشت گردی کے واقعات خیبر پختونخوا میں ہوئے، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات ہوئے ہیں، سندھ اور پنجاب میں دہشت گردی کے واقعات بہت کم ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان کے خلاف افغان سرزمین استعمال ہو رہی ہے، افغان حکومت نے معاہدہ کیا تھا کہ ان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، افغان حکومت سے رابطےمیں ہیں۔
وزیردفاع کا کہنا تھا کہ جنرل (ر) باجوہ اور جنرل (ر) فیض حمید نے قومی اسمبلی کو بریفنگ دی تھی، بریفنگ میں مذاکرات کا پس منظر، پیشرفت بتائی گئی، لیکن اس کاکوئی نتیجہ نہیں نکلا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اپنے دکھ باربار بیان کر رہےہیں، 2018 میں جو پولیٹیکل انجینیئرنگ ہوئی عمران خان کوکوئی خیال نہیں آتا، تحریک عدم اعتماد پارلیمان میں ہوئی ، جنرل(ر) باجوہ کا کیا لینا دینا، عمران خان سابق وزیراعظم ہیں،کچھ تو شرم و حیا کرلیں، جو بھی قومی مسائل ہیں، ہم صدر مملکت کے پاس گئے، ہم نےاتفاق رائے پیدا کرنے کی بھر پور کوشش کی۔
انہوں نے سوال کیا کہ جب عمران خان حکمراں تھے تو کتنے نیشنل سکیورٹی کے اجلاسوں میں مرادعلی شاہ کوبلایا گیا؟ عمران خان ہرشخص پر الزام لگا رہے ہیں،امریکا پر، اداروں پر بھی الزام لگا رہے ہیں۔
وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ دوست ممالک مددکرنا چاہتےہیں وہ بھی کہتے ہیں کہ ہم آئی ایم ایف کے ساتھ رہیں، ہم نے آئی ایم ایف کے پروگرام میں رہنےکا فیصلہ کیا ہے، ہمیں سخت فیصلے کرنے پڑیں گے، ہم یقینی بنائیں گےکہ مڈل کلاس اور کم آمد ن والے طبقے پر بوجھ نہ پڑے۔