چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)عمران خان پر حملہ کیس میں عدالت نے مرکزی ملزم نوید کو 6 اور سہولت کار ملزم وقاص کو 14 روزہ ریمانڈ پر جے آئی ٹی کے حوالے کردیا۔
گوجرانوالا کی انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) میں عمران خان حملہ کیس کی سماعت جج رانا زاہد اقبال نےکی۔ملزم نوید کے وکیل میاں داؤد نے مزید جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئےکہا کہ جےآئی ٹی سیاسی مقاصد کے لیے ملزم کاجسمانی ریمانڈ چاہ رہی ہے، ملزم سے برآمد اسلحہ جائے وقوعہ سے ملی گولیوں کے خول سے میچ نہیں ہوا، راہ گیرکو ایف آئی آر کا ملزم بنا دیا گیا۔
اےٹی سی کے جج رانا زاہد اقبال کا کہنا تھا کہ وکیل صاحب، پاکستان میں بڑی سیاسی شخصیات کے ساتھ سانحات کی ایک تاریخ ہے۔
ملزم کے وکیل نےکہا کہ پی ٹی آئی سینیٹر اعجاز چوہدری کو حملے سے ایک دن پہلے کیسے پتہ تھا کہ عمران خان پرحملہ ہونا ہے، لگتا ہےکہ تحریک انصاف نےخود یہ سارا واقعہ کرایا،کیا جے آئی ٹی نے سینیٹر اعجاز سے تفتیش کی؟ اس پر عدالت نے کہا کہ چلیں اِن گزارشات کو بعد میں دیکھ لیں گے۔
جی آئی ٹی ٹیم کے سربراہ غلام محمود ڈوگر بھی عدالت میں پیش ہوئے، دوران سماعت سرکاری وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزم کا ایک مزید پولی گرافک ٹیسٹ کرانا ہے، مالی اثاثوں، بینک اکاؤنٹس کی بھی جانچ پڑتال کرنی ہے۔
اس دوران ملزم نے عدالت سے بات کرنے کی اجازت طلب کی، ملزم نوید نےکہا کہ اُس کا ایف آئی آر کے الزامات سےکوئی تعلق نہیں، اس پر تشددکیا جارہا ہے اور ساتھ ہی 8 مزید بندوں کوبھی پولیس نے پکڑ رکھا ہے، جس پر فاضل جج نےکہا کہ آپ صرف اپنی حد تک بات کریں۔ملزم کے وکیل نے عدالت سے ملزم کی اہلیہ، بچوں اور والدہ سے ملاقات کرانے کی استدعا کی جس کو عدالت نے مستردکردیا۔
عدالت نے ریمانڈ پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم نوید کا 6 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا اور سہولت کار ملزم وقاص کو بھی 14روزہ جسمانی ریمانڈ پر جےآئی ٹی کے حوالے کردیا۔عدالت نے ملزم نوید کو 9 جنوری اور ملزم وقاص کو 17 جنوری کو دوبارہ پیش کرنےکا حکم دے دیا۔