افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ پاکستان اور تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں لیکن اسلام آباد کو اشتعال انگیز اور بے بنیاد بیانات دینے سے گریز کرنا چاہیے۔
ذبیح اللہ مجاہد کا یہ ردعمل اس وقت سامنے آیا ہے جب قومی سلامتی کمیٹی نے نام لیے بغیر افغانستان کی طالبان حکومت پر زور دیا تھا کہ کسی بھی ملک کو دہشت گردوں کے لیے کوئی پناہ گاہ یا سہولت فراہم کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور پاکستان اس حوالے سے اپنے شہریوں کی حفاظت کے تمام حقوق محفوظ رکھتا ہے اور برداشت نہ کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اس سے پوری طاقت کے ساتھ نمٹا جائے گا۔
اسی طرح وزیر دفاع خواجہ آصف نے بیان دیا تھا کہ افغانستان کی سرزمین مسلسل پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے، حالانکہ طالبان نے دوحہ معاہدہ کیا تھا کہ وہ اپنی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا تھا کہ یہ افغان عبوری حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ دہشت گردوں کو افراتفری پھیلانے سے روکیں۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغان وزارت دفاع کے دعویٰ کو بھی مسترد کر دیا تھا کہ کالعدم ٹی ٹی پی افغانستان میں موجود نہیں ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی کا پاکستان میں ایک انچ زمین پر بھی کنٹرول نہیں ہے، اس کالعدم گروپ کے اراکین افغانستان سے پاکستان میں داخل ہو رہے ہیں۔
اس سے قبل وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ نے کہا تھا کہ اگر افغانستان ٹی ٹی پی کے ٹھکانوں پر کارروائی نہیں کرتا تو پھر بین الاقوامی قانون کے تحت یہ حق حاصل ہے کہ اگر کوئی دہشت گرد گروہ کسی اور علاقے میں موجود اپنے ٹھکانے سے حملہ کرنے کا منصوبہ بنائے تو اس پر حملہ کیا جاسکتا ہے۔
طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے آج جاری بیان میں بتایا کہ پاکستانی حکام کی جانب سے حالیہ بیانات انتہائی افسوس ناک ہیں۔
طالبان حکومت کے ترجمان نے بتایا کہ پاکستان پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ صورت حال پر قابو پانے کے لیے اقدامات کرے، ایسے بے بنیاد بیانات دینے سے گریز کرنا چاہیے جن سے عدم اعتماد کی فضا پیدا ہوتی ہے، جو کسی کے بھی مفاد میں نہیں ہے۔