متحدہ عرب امارات اور چین نے مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی وزیر کے زبردستی داخل ہونے پر پیدا ہونے والی صورت حال پر سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کرلیا جو جمعرات کے روز متوقع ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سخت گیر دائیں بازو کے اسرائیلی وزیر اتمار بن گویر کے مسجد اقصیٰ کے صحن میں داخل ہونے پر متحدہ عرب امارات اور چین نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس جمعرات کے روز طلب کرلیا۔
خیال رہے کہ مسجد اقصیٰ کا یہ حصہ صرف مسلمانوں کے لیے مختص ہے اور یہاں یہودیوں کے داخلے پر مکمل پابندی ہے۔ اس پابندی پر اسرائیل اور فلسطین کے رہنماؤں نے دستخط بھی کئے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر کے پروٹوکول کے ساتھ مسجد اقصیٰ کے صحن میں داخل ہونے پر فلسطینیوں نے شدید احتجاج کیا اور عالمی سطح پر بھی اسرائیلی وزیر کے اس اقدام کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
اسرائیل کے قریبی اتحادی ملک امریکا نے بھی تشویش کا اظہار کیا۔ محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ ہمیں کسی بھی ایسی یکطرفہ کارروائی پر گہری تشویش ہے جو تناؤ میں اضافے کا باعث ہو۔
انھوں نے اسرائیل وزیراعظم نیتن یاہو سے مطالبہ کیا کہ مقبوضہ بیت المقدس میں مقدس مقامات کی حیثیت کو برقرار رکھنے کے وعدوں کی پاسداری کو یقینی بنایا جائے۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے 1967ء کی جنگ میں فلسطین پر قبضہ کرلیا تھا تاہم بعد میں ایک معاہدے کے تحت بیت المقدس کے انتظام اردن کو دیا گیا تھا۔ اسرائیلی وزیر نے مسجد اقصیٰ کے صحن میں داخل ہوکر اسی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔