سپریم کورٹ آف پاکستان میں صحافی ارشد شریف کے قتل پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران ارشد شریف کی بیوہ نے اسپیشل جے آئی ٹی پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا۔
کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے کی۔دورانِ سماعت ارشد شریف کی بیوہ عدالت میں پیش ہوئیں جنہوں نے کہا کہ اسپیشل جے آئی ٹی ممبران ملزمان کے ماتحت افسران ہیں۔
انہوں نے درخواست کی کہ جے آئی ٹی میں ریٹائرڈ فوجی افسران کو شامل کیا جائے، اے ڈی خواجہ اور جنرل (ر) طارق خان کو شامل کیا جائے۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے کہا کہ اسپیشل جے آئی ٹی میں حاضر سروس افسران ہی ہوں گے، ان کو کام کرنے دیں، ماتحت افسران بھی بہت کچھ کر سکتے ہیں، ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات پر عدم اعتماد نہ کریں، عوام کے اعتماد سے ہی ادارے چل سکتے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے یہ بھی کہا کہ عدالت کے پاس اب تک کی پیش رفت رپورٹ ہے، مگر اسے ڈسکس نہیں کر سکتے، پاکستان میں کی گئی تحقیقات میں سنجیدہ حقائق سامنے آئے ہیں۔