وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان کے کنٹینر کے ساتھ چلنے والے لوگوں میں تمام ایجنسیوں کے لوگ شامل تھے۔
نجی نشریاتی ادارے کے پروگرام میں گفتگو کے دوران رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان کے کنٹینر کے ساتھ تقریباً 100 کے قریب لوگ حفاظت کےلیے ساتھ چل رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے کنٹینر کے ساتھ چلنے والوں میں تمام ایجنسیوں کے لوگ تھے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ ان کی ریلی میں پولیس والے بھی ساتھ چل رہےتھے، اس دوران سب نے دیکھا کہ یہ تھانے چلے گئے کہ حملے کے مقدمے میں فلاں کو شامل کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ کنٹینر پر جتنے لوگ زخمی ہوئے تھے تمام صحتیاب ہوچکے، پوچھتا ہوں عمران خان قریبی اسپتال سے علاج کرانے کے بجائے طویل سفر کرکے نجی اسپتال کیوں گئے؟
راناثناء اللہ نے یہ بھی کہا کہ کسی کے کپڑوں سے 4 گولیاں برآمد ہورہی ہیں، کسی کو 14 گولیاں لگ رہی ہیں، جے آئی ٹی خود ایک ڈراما ہے۔
انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی میں کسی ایجنسی کے لوگوں کو نہیں ڈالا گیا، صرف پولیس کے لوگوں کو ڈالا گیا۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ جےآئی ٹی مکمل ہی تب ہوتی ہےجب اس میں تمام ایجنسیز کے لوگوں کو شامل کیا جائے، حملے کی تمام وڈیوز میں ایک ہی شخص نظر آرہا ہے جس نے فائرنگ کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ابہام پیدا کرنے کےلیے معاملے میں 2 مزید لوگوں کو شامل کیا جارہا ہے، اس کیس کو سلجھانے کےلیے یہ اہم ہے کہ ویڈیو میں وہ کیا کہہ رہا ہے۔
راناثناء اللہ نے کہا معظم کی پوسٹمارٹم رپورٹ دیکھ لیں، جو گولی معظم کو لگی وہ نوید نے فائر نہیں کی، ملزم نوید ویڈیو میں سب کچھ اعتراف کر رہا ہے، اگر ویڈیو ڈی پی او نے بنائی ہے تو وہ ہی جواب دے۔
انہوں نے استفسار کیا کہ ملزم نوید کو کسی نے پڑھایا ہے یا کوئی اور ملوث ہے تو جے آئی ٹی 2 ڈھائی ماہ سے کیا کر رہی ہے؟
وفاقی وزیر نے کہا کہ سیاسی بیان بازی میں عمران خان الجھا رہےہیں، وہ ایک جھوٹے بیان سے کھیل رہے ہیں، انہوں نے ایک ملزم کی جگہ 3 ملزمان پیدا کردیے ،اب وہ ثابت کریں۔
انہوں نے کہا کہ فراڈ کوئی اور کرے اور استعفیٰ مجھے دینا چاہیے، کیوں؟ دراصل استعفیٰ تو انہیں پارٹی قیادت سے دینا چاہیے۔