وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) سے درخواست کی رحم دلی دکھائیں، پاکستان آئی ایم ایف پروگرام کی سخت شرائط پر عمل کرے گا لیکن کچھ مہلت دے دیں۔
جنیوا میں شہباز شریف اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے مشترکہ پریس کانفرنس کی اور وزیراعظم کا کہنا تھاکہ سیلاب سے 1700 افراد جاں بحق ہوئے جن میں بچے بھی شامل ہیں، سیلابی صورتحال سے 33 ملین افراد متاثر ہوئے، 8 ملین بے گھر ہوئے، فصلیں تباہ ہوگئیں، ملکی معیشت کو بری طرح متاثر کیا، سیلاب کے باعث ملک کی معیشت کو 30 ارب ڈالرز کا نقصان ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں سیلاب متاثرہ علاقوں کی بحالی کی طرف جانا ہے، متاثرہ افراد کی امداد اور بحالی کےلیےبڑےسرمائےکی ضرورت ہے، سیلاب سے پاکستانی عوام اور انفرااسٹرکچر بری طرح متاثر ہوا۔
ان کا کہنا تھاکہ روس یوکرین جنگ کی وجہ سے عالمی سطح پرکھانے پینے کی اشیا کے دام بڑھ گئے ہیں۔
عالمی مالیاتی فنڈز کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھاکہ پچھلی حکومت نے آئی ایم ایف معاہدے کی خلاف ورزی کی، سیلاب کے پانی نے لوگوں کی زندگیاں تباہ کرکے رکھ دی ہیں، سیلاب زدہ پاکستان مشکل میں ہے، غریب عوام پر مہنگائی کا بوجھ ڈالنا غیر انسانی عمل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ مشکل صورتحال کے باوجود آئی ایم ایف پروگرام پر عمل کیلئے پرُعزم ہیں، آئی ایم ایف کو مسلسل قائل کرنے کی کوشش کررہاہوں اور یقین دلایاہےکہ آئی ایم ایف کی شرائط پرعمل کریں گے، ان سے کہاکہ آپ کو ترقی پذیر ملکوں کے عوام کی صورتحال کا اندازہ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھاکہ میں نے درخواست کی کہ براہ کرم رحم دلی دکھائیں اورہمیں کچھ مہلت دیں، یقین ہے ایک دن ہم انہیں منطق اور حقائق سے قائل کرلیں گے، ہم آئی ایم ایف پروگرام کی پابندی کریں گے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا تھاکہ عالمی برادری کی ذمے داری ہے کہ پاکستان کی بھرپور معاونت کرے اور سیلاب متاثرین کی بحالی اورانفرااسٹرکچر کی دوبارہ تعمیرات کیلئے پاکستان کوعالمی معاونت کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث آج پاکستان متاثرہواہے، کل کوئی دوسرا ملک بھی متاثر ہوسکتا ہے، پاکستان میں سیلاب سے ہونے والی تباہی کا خود مشاہدہ کیا۔